سناتا ہوں میں تم کو قصہ سہانا | حضرت ابراہیم و اسماعیل کی قربانی نظم کی صورت میں
Hazrat Ibrahim and Hazrat Ismail ki Qurbani ka Qissa
سناتا ہوں میں تم کو قصہ سہانا
کلام خدا میں یہ پائے زمانہ
چمکتا ہوا اک گھرانہ یہ دیکھو
یوں حکم الہی پہ جمنا بھی سیکھو
اک امر خدا پر خلیل اب چلے ہیں
فرشتے بھی حیرانگی میں پڑے ہیں
خلیل خدا نے نہ مڑ کے ہے دیکھا
یوں بیگم کو بیٹے کو تنہا ہے چھوڑا
وہ ماں ہاجرہ کا بہت پیارا بیٹا
جو وادی ء ویراں میں تنہا ہے لیٹا
پھر ایڑی سے زمزم کا پھوٹا ہے چشمہ
خدا نے دکھایا بڑا اک کرشمہ
سناتا ہوں میں تم کو قصہ سہانا
کلام خدا میں یہ پائے زمانہ
بڑے ناز سے جس کو پالا گیا تھا
خدا کے حوالے جسے کر دیا تھا
کہا باپ نے بیٹے سے دیکھتا ہوں
میں قربان تیری یہ جاں کر رہا ہوں
سنا بیٹے نے خواب فورا سے بولا
کہا ابو کر دیجئے جلد پورا
میں تیار ہوں پیارے حکم خدا پر
میں قربان پیارے حکم خدا پر
مرا چہرہ جانب زمیں کرنا بابا
مرا کرتہ ماما کو دے دینا بابا
وہ چھری رگڑتا خلیل خدا ہے
خدا کے ہر اک حکم پر جو فدا ہے
ہے چھری تلے پیارا بیٹا وہ لیٹا
کہ حکم خدا پر وہ دیتا ہے بیٹا
وہ ابنِ خلیل خدا کتنا پیارا
وہ ہے صبر کا اک نمونہ دلارا
نہیں صبر ایسا دکھا پھر دوبارہ
کلام خدا نے جسے ہے ابھارا
لگی رب کو کتنی ادا ان کی پیاری
کیا جس کو تا حشر رب نے ہے جاری
یہ قربانی کی پیاری سنت ملی ہے
خلیل خدا کی یہ شان جلی ہے
حبیب خدا کی ہے امت پہ لازم
عمل ہو براہیمی سنت پہ لازم
یہ ابن خلیل خدا کی کہانی
سنائی ہے اظہر نے دل سے زبانی
سناتا ہوں میں تم کو قصہ سہانا
کلام خدا میں یہ پائے زمانہ
دین کی راہوں میں قربانی نہیں ہے رائیگاں | ابراہیم علیہ السلام