ہم سبز علم کے رکھوالے
(دو رنگوں کے درمیان فرق کرتی ایک نظم…. ایک وہ رنگ جسے دیکھتے ہی روح و جاں کو تازگی اور آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے ، اور ایک وہ رنگ جسے دیکھتے ہی غصہ، نفرت یا حقارت جیسے جذبات دل میں بیدار ہوتے ہیں)
ہم سبز علم کے رکھوالے
ہم سبز گنبد کے متوالے
ہم الفت کے خوابوں والے
ہم امن کی تعبیروں والے
ہو ہریالی ہر گلشن کی
یوں قسمت پلٹے آنگن کی
ہو سرخ خزاں کا زور ختم
اے رب دے برکھا ساون کی
ہمیں چاہت سبز نمو سے ہے
اکتاہٹ سرخ لہو سے ہے
جو رنگ ِچمن کا دشمن ہے
ہمیں نفرت اس جنگجو سے ہے
ہم امن و ترقی کے خواہاں
ہم روشن روشن رنگ ِ زماں
اس دیس سے ہے اپنی پہچاں
اس دیس پہ قرباں کر دیں جاں
وہ نگہباں.. دھرتی والے
وہ بندے سب مٹی والے
ہر دل میں چاہت رکھتے ہیں
وہ سینے سب وردی والے
شاعری :سلیم اللہ صفدر
اگر آپ پاکستان کے حوالے سے مزید شاعری پڑھنا چاہتتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں