بجلی کے بل ۔۔۔ عوامی احتجاج اور فرعون کی گردن
Electricity bill and public protest in Pakistan
بجلی کے بل اس ماہ غریب عوام پر قیامت ڈھا رہے ہیں اور فرعون کی گردن میں ہلکا سا بھی جھکاؤ نہیں۔ کیوں کہ شرم نام کی کوئی چیز خون میں ہے ہی نہیں ۔ لوگ کیمرہ کے سامنے اپنے بل دکھا دکھا کر رو رہے ہیں اور اہل اقتدار کہتے ہیں اتنا زیادہ مسئلہ نہیں جتنا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے ۔ لوگ احتجاج کر کر کے تھک چکے ، حکمران میٹنگز کر کے بھی نہیں تھکے۔
عوام سے ووٹ لینے کے لئے سیاستدانوں نے ہمیشہ منصوبے بتائے ہیں انہیں پایا تکمیل تک نہیں پہنچایا. منصوبے بتا کر تقریریں کر کے عوام کو خوش کر دیا. عوام خوش ہو گئی اور اس کے بعد مہنگائی کا کوڑا برسا کر پتلی گلی سے یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ حکومت تو میری تھی اختیارات کسی اور کے پاس تھے. کبھی ججوں پر الزام تو کبھی جرنیلوں پر . حکومت میں رہتے ہوئے ایک پیج کے ڈھنڈورے اور حکومت ختم ہوتے ہی کسی نے ججوں کو گالیاں دیں تو کسی نے جرنیل کو نشانہ بنایا . لیکن یہ کسی نے نہیں کہا کہ میری اپنی بھی کوئی کوتاہی یا کمزوری تھی جس کی وجہ سے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہ کرسکا. سب اختیار نہ ہونے کا رونا روتے ہیں !
اپنی حکومت بچانی ہو تو پارلیمنٹ قانون تک بدل لیتی ہے اور اگر غریب عوام کو ریلیف دینا ہو تو ہزار بہانے؟
تو اگر ایسا ہی ہے تو ووٹ مانگتے وقت دوبارہ وعدے کس چیز کے؟ اگر اختیار نہیں تھا اور آگے بھی اختیار نہیں ملنا تو عوام کو امید کس بات کی دلانی…؟
اپنی حکومت بچانی ہو تو پارلیمنٹ قانون تک بدل لیتی ہے اور اگر غریب عوام کو ریلیف دینا ہو تو ہزار بہانے؟
اب بالکل سادہ سی بات ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے والی حکومت یا موجودہ نگران حکومت سو، دو سو اور تین سو یونٹ والے بجلی کے بل پر کم چارج کرتی اور چار سو سے اوپر یونٹس والے بلز پر زیادہ چارج کر لیتی. اس طرح زیادہ فساد نہ ہوتا. کیوں کہ جو زیادہ یونٹ خرچ کرتے ہیں وہ بل بھی دے سکتے ہیں. لیکن ایسا نہیں ہوا . اور غریب عوام کی جیب پر ڈاکہ پڑ گیا. بیشک اب اس منصوبے کی ناکامی کو عدالت سے جوڑا جائے یا کسی ادارے سے…. لیکن عوام کی کھال تو اتر گئی.
چاہیے تو یہ کہ جو بجلی چوری کرتے ہیں ان کو پکڑا جائے اور ان سے پیسے وصول کیے جائیں. اور ہو یہ رہا ہے کہ جو بجلی خرید کر استعمال کرتے ہیں انہی کے کپڑے اتارے جا رہے ہیں.
آئی ایم ایف کو اس بات کی پرواہ ضرور ہو گی کہ ہمارے دئیے گئے پیسوں سے سبسڈی نہ ملے. لیکن اسے اس بات کی پریشانی تو نہیں کہ بلوں کی ادائیگی امیر کی تجوری سے ہو رہی ہے یا مہنگائی میں پستے غریب عوام کی پھٹی ہوئی جیب سے. اس لئے اگر کم یونٹس استعمال کرنے والوں پر کم چارج کر کے زیادہ یونٹس استعمال کرنے والوں پر زیادہ بوجھ ڈال دیا جاتا تو زیادہ مسائل نہ بنتے. لیکن ایسا نہیں ہونے دیا گیا. اور وہ اس لئے کہ امیر طبقہ بھی احتجاج کے لئے نکل چکا ہے اور حکومت امیر آدمی کے سامنے جب دھوتی اٹھاتی ہے تو پیچھے سے اٹھاتی ہے ۔ اور اگر غریب آدمی سامنے ہو تو دھوتی آگے سے اٹھاتی ہے۔
چاہیے تو یہ کہ جو بجلی چوری کرتے ہیں ان کو پکڑا جائے اور ان سے پیسے وصول کیے جائیں. اور ہو یہ رہا ہے کہ جو بجلی خرید کر استعمال کرتے ہیں انہی کے کپڑے اتارے جا رہے ہیں.
دو تین دن مسلسل میٹنگز ہوتی ہیں کوئی یہ مشورہ نہیں دیتا کہ بجلی چوری کرنے والوں کی گرفتاری کی جائے اور غریب عوام کو معاف کر دیا جائے. یا کمرشل بجلی استعمال کرنے والوں پر بوجھ ڈال کر غریب عوام کا بوجھ کم کیا جائے…. ہو یہ رہا ہے کہ جو بیچارہ دو وقت کی روٹی مشکل سے پوری کرتا ہے اسی سے ہی نوالے چھیننے کی کوشش چل رہی ہے. مزید یہ کہ میڈیا کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ بجلی کے بل کے بارے میں ہونے والے احتجاج کی خبر، تصاویر یا وڈیو جاری نہ کی جائے۔ یعنی طاقت کا استعمال چور کو پکڑنے میں نہیں بلکہ چوری چھپانے کے لئے ہے۔
ان تمام معاملات کو دیکھتے ہوئے صاف ظاہر ہے کہ اہل اقتدار غریب عوام کے ساتھ یا تو مخلص نہیں یا مفت اور چوری شدہ بجلی استعمال کرنے والے اشرافیہ سے اتنا ڈرتے ہیں کہ ان سے ٹیکس لیکر اپنی ضرورت پوری کرنے کی بجائے غریب کو لوٹتے ہیں اور غریب عوام کو تسلی بھی دیتے ہیں کہ ہمیں آپ کا احساس تو ہے لیکن ہم آپ کو لوٹنے کا پروگرام تبدیل نہیں کر سکتے.
فرعون کی گردن میں سریا ہے اگر سخت
مظلوم کی بھی آہ کا ہوتا ہے سفر سخت
You’re truly a excellent webmaster. The web
site loading velocity is amazing. It sort of
feels that you are doing any distinctive trick. Moreover, the
contents are masterwork. you’ve done a fantastic task on this subject!
Similar here: najlepszy sklep and also here: Dobry sklep