ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب الحاد کے مقابل دین اسلام کے ایک عظیم مبلغ اور سکالر

dr zakir naik and his visit to pakistan

0 37

ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب عصر حاضر کے ایک بہت بڑے عالم، دین کے داعی اور مبلغ ہیں. ان کی دینی خدمات کے معترف نہ صرف کروڑوں مسلمان ہیں بلکہ غیر مسلم بھی. صرف یہی نہیں کہ وہ بہت سی زبانوں پر عبور رکھتے ہیں… ان کا اصل کمال یہ ہے کہ وہ ان زبانوں کو استعمال کر کے دین کے علم کو لوگوں تک پہنچانے کا کمال رکھتے ہیں.

یعنی کمال یہ نہیں کہ ان کے پاس دین کا علم ہے کمال یہ ہے کہ انہوں نے دین کا علم وہاں وہاں تک پہنچایا اور وہاں وہاں جا کر پہنچایا جہاں ہم جیسے پاکستانی سوچ بھی نہیں سکتے. ہمارے ہاں کسی کے پاس دین کا علم ہوتا ہے تو وہ اپنے آپ کو ایک مسجد، ایک فیس بک آئی ڈی، ایک یوٹیوب چینل یا چند واٹس اپ گروپوں تک محدود کر لیتا ہے لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کا پلیٹ فارم وہ ہے کہ جہاں سے یہ تمام پلیٹ فارم مستفید ہوتے ہیں اور تمام مسلم غیر مسلم علم کے پیاسے ان سے فائدہ حاصل کرتے ہیں

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں یا پاکستان سے باہر بہت سے علماء کرام ایسے ہیں جو فن تقریر، مناظرہ بازی ، یا رطب اللسانی میں ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب سے کہیں آگے ہوں گے … یہ بھی ممکن ہے کہ دین کا علم بھی زیادہ رکھتے ہوں مگر تقابل ادیان، طرز استدلال اور فین فالونگ کے لحاظ سے ذاکر نائیک صاحب کے برابر کوئی بھی نہیں.

ان کے اوپر انڈین گورنمنٹ کی طرف سے کافی دباؤ بھی رہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے ان کے موقف کی تائید کریں تو انہیں دین کی تبلیغ کی مکمل اجازت مل جائے گی لیکن انہوں نے اس بات کو بھی قبول نہ کیا. وطن چھوڑ دیا اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے.

ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کی پاکستان آمد

وہ اگلے ماہ پاکستان آ رہے ہیں اور جہاں ایک طرف اہل پاکستان میں خوشی کی لہر دوڑ رہی ہے وہاں دوسری طرف کچھ احباب کی طرف سے پریشانی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے. یقین کریں اس پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں. ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کا زیادہ تر کام الحاد اور تقابل ادیان پر ہے اور اس حوالے سے صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں الحاد موجود تو ہے مگر اپنے اصل چہرے کے ساتھ نہیں. پاکستان میں موجود ملحد یا تو کھل کر اپنا آپ بتاتے نہیں یا وہ مکمل ملحد ہیں ہی نہیں. وہ کلمہ گو مسلمان ہیں لیکن دین کے حوالے سے بہت سارے معاملات و مسائل سے یا تو ناواقف ہیں یا پھر متنفر ہیں. یعنی پاکستان میں دین کے حوالے سے الحاد کم اور تشکیک زیادہ ہے.

اسی تشکیک کی وجہ سے جب وہ سوشل میڈیا پر کچھ سوال اپنے اصل نام اور اصل آئی ڈی کے ساتھ کرتے ہیں تو اپنے دوستوں محلے داروں رشتہ داروں اور اپنے قریبی علماء کے نزدیک بہت بڑے مجرم بنتے ہیں ہیں اور اگر فیک آئی ڈی سے کرتے ہیں تو پکے ٹھکے ملحد اور اسلام دشمن کہلاتے ہیں. سوال کا جواب تو دونوں صورتوں میں ہی نہیں ملتا اور ملحد یا دین سے متنفر ہونے کا فتوی سن کر وہ نوجوان دین سے مزید دور ہو جاتا ہے. اور یہی وہ وجہ ہے کہ پاکستان میں الحاد اور دین سے دوری پر مشتمل سوچ دن بدن مضبوط ہوتی جا رہی ہے. نوجوانوں کے اذہان و قلوب میں سرایت کرتی جا رہی ہے

ایسے وقت میں پاکستان میں ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کا آنا کسی نعت سے کم نہیں. یہاں اب ہر نوجوان کھل کر سوال کر سکے گا اور اسے کھل کر جواب بھی مل جائے گا ان شا اللہ. ورنہ پہلے تو صورتحال یہ ہے کہ نوجوان ڈر اور شرم کے مارے کھک کر سوال کرتے نہیں اور اگر کر بھی لیں تو یہ ضروری نہیں کہ ان کے اردگرد یا ان کی رسائی میں موجود علماء کرام اس کا تسلی بخش جواب دے بھی دیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک الحاد کے مقابل دین اسلام کے ایک عظیم مبلغ اور سکالر
پاکستان میں ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کا آنا کسی نعت سے کم نہیں. یہاں اب ہر نوجوان کھل کر سوال کر سکے گا اور اسے کھل کر جواب بھی مل جائے گا ان شا اللہ

ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب کی شخصیت مسلکی اعتبار سے

کتنی ہی مرتبہ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب سے یہ سوال پوچھا گیا اور انہوں نے کبھی اس کا کھل کر جواب نہیں دیا اور اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ اللہ کے دین کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں کسی ایک مسلک کے لیے نہیں. یعنی اگر وہ اپنے آپ کو ایک مسلک کے ساتھ جوڑ لیں گے تو یقیناً دس بندے ان کے ساتھ ہو جائیں گے لیکن پچاس بندے ان سے دور ہو جائیں گے. جب کہ وہ جو دس بندے ان کے ساتھ ہونے ہیں وہ کتنی حد تک ان کے ساتھ ہوں گے اور کتنی حد تک ان کے ساتھ رہیں گے یہ بات ڈاکٹر صاحب بھی جانتے ہیں اور وہ دس بندے بھی. اس لئے یہ جاننا یہ باور کرانا کہ ڈاکٹر صاحب کا کیا مسلک ہے اس کا کوئی فائدہ ہے ہی نہیں

ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ان سے کیے گئے کچھ سوال و جواب کی وجہ سے کچھ احباب کو یہ محسوس ہوا ہو کہ یہ ہمارے مسلک کی مخالفت کر رہے ہیں اس لیے ان کے ساتھ مناظرہ یا ان کا رد ضروری ہے تو یہ ان کی سوچ ہے ڈاکٹر صاحب کی سوچ نہیں. ایک بندہ جو ہزاروں غیر مسلموں کے دلوں میں اللہ رب العزت کے وجود کا یقین دلانے کے لیے محنت کر رہا ہو اسے کیا ضرورت ہے کہ وہ ایک مسلک کے خلاف مناظرے کے لیے وقت نکالتا پھرے.

اس لئے اگر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے آنے پر ان کے مسلک کو کوئی زد پڑنے والی ہے تو وہ یہ خیال دل سے نکال دے. ہر پاکستانی کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر صاحب کو ویلکم کریں، ان کو سنیں اور ان سے سوال و جواب کر کے اپنے دل میں اللہ رب العزت پر ایمان و یقین کو مضبوط تر کریں

تحریر :سلیم اللہ صفدر

تخلیق کائنات کا قرآنی مفہوم

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.