اردو شاعریبابر علی برق

دل پہ جب ہجر کی تاثیر نمودار ہوئی | اردو غزل

دل پہ جب ہجر کی تاثیر نمودار ہوئی بھولی بِسری تھی جو تصویر نمودار ہوئی دشتِ ہجراں میں صدا دی جو کسی رانجھے نے ریگزاروں سے کوئی ھیر نمودار ہوئی کل جو احباب نے پرکھا تو مِرے شعروں سے صورتِ میر تقی میر نمودار ہوئی طعنہ دیتے ہیں مجھے قافیہ پیمائی کا جن پہ نُدرت نہ مِرے ویر نمودار ہوئی کر گئی ہے مجھے آزاد غمِ دوراں سے وہ دعا ماں کی جو اکسیر نمودار ہوئی آہ مظلوم کی جب عرشِ بریں تک پہنچی جو غبن کی تھی وہ جاگیر نمودار ہوئی جنگِ موتہ میں جو دیکھا تو بشکلِ خالد دشمنوں پر تری شمشیر نمودار ہوئی دل پہ جب ہجر کی تاثیر نمودار ہوئی بھولی بِسری تھی جو تصویر نمودار ہوئی شاعری : بابر علی برق اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 
دل پہ جب ہجر کی تاثیر نمودار ہوئی | اردو غزل

دل پہ جب ہجر کی تاثیر نمودار ہوئی
بھولی بِسری تھی جو تصویر نمودار ہوئی

دشتِ ہجراں میں صدا دی جو کسی رانجھے نے
ریگزاروں سے کوئی ھیر نمودار ہوئی

کل جو احباب نے پرکھا تو مِرے شعروں سے
صورتِ میر تقی میر نمودار ہوئی

طعنہ دیتے ہیں مجھے قافیہ پیمائی کا
جن پہ نُدرت نہ مِرے ویر نمودار ہوئی

کر گئی ہے مجھے آزاد غمِ دوراں سے
وہ دعا ماں کی جو اکسیر نمودار ہوئی

آہ مظلوم کی جب عرشِ بریں تک پہنچی
جو غبن کی تھی وہ جاگیر نمودار ہوئی

جنگِ موتہ میں جو دیکھا تو بشکلِ خالد
دشمنوں پر تری شمشیر نمودار ہوئی

دل پہ جب ہجر کی تاثیر نمودار ہوئی
بھولی بِسری تھی جو تصویر نمودار ہوئی

شاعری : بابر علی برق

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

Shares:
2 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *