بٹ گرام چئیر لفٹ ریسکیو آپریشن | پاک فوج اور مقامی افراد کی خدمات

Battagram chairlift accident and rescue operation

0 57
الحمد للہ بٹگرام چیئر لفٹ گراری میں پھنسے طالب علم اور استاد بخیر و عافیت اپنے گھر پہنچ گئے. مان لیجیے کچھ کام وردی کے بغیر ہی کرنے والے ہوتے ہیں. کچھ کام وردی اتار کر ہی کرنے والے ہوتے ہیں. وردی جہاں آپ میں عزم و جرات پیدا کرتی ہے وہاں کچھ قوانین کا پابند بھی بناتی ہے کہ دوسروں کی حفاظت کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے کرو لیکن اس سے بھی پہلے اپنی حفاظت کرو.
بیشک آپ کے پاس ہیلی کاپٹر ہو لیکن کچھ مقامات پر ہیلی کاپٹر کا کام نہیں ہوتا. ڈیرنگ اور رسی کا کام ہوتا ہے. بس یہ سمجھنا کہ کس موقع پر کس چیز کی ضرورت ہے یہی آپ کی طاقت ہے. ہیلی کاپٹر والے اپنے حساب سے سارا دن لگے رہے لیکن ان سے یہ نہیں ہو سکا. اس لئے نہیں کہ وہ کریڈٹ نہیں لینا چاہتے تھے یا کیمرے کے سامنے ریسکیو نہیں کروانا چاہتے تھے بلکہ اس لیے کہ یہ گراری رسی ڈیرنگ والا کام تھا اور وہ ہیلی کاپٹر لے کر آ گئے.
مقامی لوگ اور چئیر لفٹ ماہرین ہی اس معاملے کو حل کر سکتے تھے اور انہوں نے الحمداللہ کر دیا. اس لیے کسی بھی مقام پر کسی بھی محاذ پر مقامی لوگوں اور اندھیرے میں کیمرہ آف کر کے کام کرنے والوں کی طاقت سے کبھی انکار مت کیجیے. نیز اگر آپ تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو  آپ کو پتا چلے گا کہ بٹگرام چیئر لفٹ آپریشن یا اسی نوعیت کے کتنے ہی کام ہیں جو  مقامی لوگ کر لیتے ہیں کر سکتے ہیں وہ ادارے کے قوانین کے پابند آفیسرز نہیں کر سکتے.

باقی جو سیاسی محبت میں وردی پر تنقید کر رہے ہیں ان کی سیاسی جماعت کو ایسے ریسکیو کے ادارے بنانے، انہیں مضبوط کرنے اور مضبوط رکھنے سے کسی نے نہیں روکا. اگر انہوں نے ایسے مضبوط ادارے بنائے ہوتے اور وہ چاہتے تو دن کے وقت دوپہر کو ہیلی کاپٹر آنے سے پہلے ہی ایک گھنٹے میں کام مکمل کر کے، سکول کے بچوں کو ریسکیو کر کے چلے جاتے. لیکن سیاست دانوں نے کبھی یہ نہیں سمجھا سوچا کہ ایسے ادارے بنانا اور انہیں مضبوط رکھنا ان کا کام ہے.
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.