بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہے
اپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے
گھوڑوں کی نعلوں کے نیچے سر دو آج بھگوڑوں کے
کھولے رکھو آج دہانے اس مکار پہ توپوں کے
یعنی تمہارے ہاتھ سے اس ہندو پر رب کی مار رہے
سر میں شہادت کا سودا رکھ اور تلوار اٹھا فوجی
برسوں یاد رہے جو ان کو، کاری ضرب لگا فوجی
ایسا تاک کے تیر چلا جو سینے کے اُس پار رہے
گونج اٹھا تکبیر سے گردوں، خون کی گردش تیز ہوئی
آخر کار ہمارے دل کی دھڑکن سجدہ ریز ہوئی
تادمِ آخر فخر سے اونچا سر بھی رہے، دستار رہے
بھونڈی سازش، ازلی کمینہ پن ۔۔۔کچھ کام نہیں آیا
ناجائز کاموں میں پاکستان کا نام نہیں آیا
دشمن کے سب حربے وربے ، سب چکر بیکار رہے
پوری دنیا نے دیکھا اور اچھے سے یہ جان لیا
دشمن سے بدلہ لینا جب میری فوج نے ٹھان لیا
سانس بھی لینے مصعب اس کے دشمن کو دشوار رہے
بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہے
اپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے
پوری دنیا نے دیکھا اور اچھے سے یہ جان لیا
دشمن سے بدلہ لینا جب میری فوج نے ٹھان لیا
سانس بھی لینے مصعب اس کے دشمن کو دشوار رہے
بنیان مرصوص کا پیارو ایسے ہی اظہار رہے
اپنا فرض نبھاؤ تاکہ قوم کو تم سے پیار رہے
شاعری : مصعب شاہین
اگر آپ پاکستان کے متعلق مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں
اگر آپ مزید پاک فوج کی بہادری پر اشعار پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں