ایسی جگہ رہوں کہ کسی کو پتہ نہ ہو
ہمراز و ہم خیال و کوئی ہمنوا نہ ہو
دنیا کی بھیڑ میں سبھی اپنوں کے سنگ ہوں
خواہش ہے میرے سنگ کوئی بھی کھڑا نہ ہو
دکھ سکھ میں اپنے ساتھ ہی سانجھا کروں وہاں
لوگوں کو دکھ بتانے کی مجھ سےخطا نہ ہو
خود کو بناؤں دوست میں خود سے کروں گلہ
ہر حال میں کسی سے مرا رابطہ نہ ہو
لے چل مجھے نصیب اُسی سر زمین پر
جس سرزمیں پہ کوئی زمینی خدا نہ ہو
خود غرضیوں کو دیکھ کے خواہش ہوئی زریں
ایسی جگہ رہوں جہاں انساں رہا نہ ہو
ایسی جگہ رہوں کہ کسی کو پتہ نہ ہو
ہمراز و ہمخیال و کوئی ہمنوا نہ ہو
مجھ پہ بھاری ہوئیں میری فرمائشیں | خوبصورت اردو شاعری
راحتیں دیجیے نعمتیں دیجیے اے خدا رزق میں برکتیں دیجیے | دعائیہ اردو کلام
اگر آپ مزید دعائیہ کلام یعنی مناجات پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں۔