زندہ رہنا نہیں ہے مرنا ہے مجھ کو اک عہد سے مکرنا ہے|غزلیہ اردو شاعری
best urdu poetry sad
زندہ رہنا نہیں ہے مرنا ہے
مجھ کو اک عہد سے مکرنا ہے
اک تعلق بنے گا اور مجھے
عمر بھر حادثوں سے ڈرنا ہے
پھر ان آنکھوں پہ پڑ گئی نظریں
میں نے سوچا تو تھا سدھرنا ہے
اس نے لڑنا ہے بعد میں مجھ سے
پہلے جی بھر کے پیار کرنا ہے
تُو نے کچھ گفتگو جو کی تو کھلا
تیری صوت و صدا بھی جھرنا ہے
ظلمتیں جس قدر بھی گہری ہوں
آفتاب آخرش ابھرنا ہے
جب تلک وہ نہیں پلٹ آتا
میری آنکھوں میں غم کا دھرنا ہے
دل میں اترا تو یہ خبر بھی نہ تھی
اُس نے اِس دل سے بھی اترنا ہے
میں کہ جرم_وفا کا مارا ہوں
زیست بھر مجھ کو آہ بھرنا ہے
مر بھی جاؤں تو اب کبھی احسن
اس گلی سے نہیں گزرنا ہے
زندہ رہنا نہیں ہے مرنا ہے
مجھ کو اک عہد سے مکرنا ہے
اگر آپ محبت پر مزید اردو شاعری پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں
[…] […]