یوم عرفہ کا روزہ کس دن رکھا جائے؟

2 25

جیسے سال کے بارہ مہینوں میں سے چار مہینے، محرم ، رجب، ذی العقدہ ، ذی الحجہ بڑے احترام و عظمت والے مہینے ہیں ایسے یوم عرفہ کا روزہ اور یوم عرفہ کا دن بھی بہت فضیلت والا ہے۔

9 ذی الحجہ کو یوم عرفہ کہتے ہیں۔ غیر حاجی حضرات کے لئے اس دن روزے کی بہت فضیلت ہے۔  دوران حج میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنا ضروری نہیں ہے۔ جبکہ اسی دن دوسری جگہوں میں روزہ رکھنا کار ثواب ہے ۔اور پھر عید کے دن روزہ رکھنا ممنوع ہے۔

عرفہ کے روزہ کی فضیلت حدیث رسول میں اس طرح بیان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ یوم عرفہ سے زیادہ کسی دن بندوں کو دوزخ سے آزاد نہیں کرتا۔ اللہ (اپنے بندوں سے) قریب ہوتا ہے اور فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں پر فخر کرتا ہے۔ اور فرماتا ہے۔ یہ بندے کس ارادے سے آئے ہیں؟
(صحیح مسلم)
جب کہ دوسری حدیث میں ایسے فضیلیت بیان ہے۔
مجھے اللہ تعالی کی ذات سے امید ہے کہ وہ یوم عرفہ کا روزہ رکھنے کی صورت میں گزشتہ سال اور اگلے سال کے گناہ بخش دے گا۔
(ابوداؤد 2425)
یعنی اس دن کے روزے کی یہ فضیلت ہے کہ ایک سال گزشتہ اور ایک سال آنے والے کے گناہ اللہ رب العزت معاف فرما دیتا ہے۔

یوم عرفہ کا روزہ کس دن رکھا جائے؟

اب سوال یہ ہے کہ 9 ذی الحجہ کا روزہ کس دن رکھا جائے؟
جیسا کہ سعودیہ عربیہ میں جس دن 9 ذی الحجہ ہو گا اس دن پاکستان میں 8 ذی الحجہ ہو گا۔ اور جب پاکستان میں 9 ذی الحجہ ہو گا اس دن سعودیہ عربیہ میں 10 ذی الحجہ ہو گا۔
سو سب سے پہلے ہم اس حدیث کا جائزہ لیتے ہیں۔

چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند کو دیکھ کر روزوں کا اختتام کرو۔ اور اگر تم پر چاند مخفی ہو جائے تو پھر تم شعبان کے 30 دن پورے کر لو۔
( صحیح البخاری کتاب الصوم)
یعنی کہ جیسے ماہ رمضان میں اپنی سلطنت میں چاند دیکھ کر روزہ رکھا جاتا ہے۔ اور عید بھی چاند کے حساب سے ہی منائی جاتی ہے بلکل ویسے ہی یوم عرفہ کا روزہ بھی رکھا جائے گا۔

روزہ اپنی سلطنت میں قمری تاریخ کے حساب سے رکھا جانا چائیے۔

جیسا کہ صحیح مسلم کتاب الصیام کی ایک اور حدیث اس طریقے کو پختہ کرتی ہے جس میں ہے کہ

ملک شام میں لوگوں نے روزہ رکھا اور مدینہ منورہ کے لوگوں نے اس کے اگلے دن روزہ رکھنا شروع کیا۔

سو یوم عرفہ کا روزہ اپنی سلطنت میں قمری تاریخ کے حساب سے رکھا جانا چائیے۔
نیز یوم عرفہ کے روزہ کا معاملہ علماء کرام کے درمیان اجتہادی معاملہ ہے۔ سو اس معاملے میں کوئی حتمی حکم نہیں لگایا جا سکتا۔
جسے اختلاف مطالعہ پر اعتبار و اطمینان ہو وہ اپنے ملک کی تقویم کے حساب سے 9 ذی الحجہ کو یوم عرفہ کا روزہ رکھیں۔
اور جو موجودہ تیز ترین ذرائع ابلاغ کا اعتبار کرتے ہوئے اختلاف مطالع کو معتبر نہیں مانتے وہ حجاج کو میدان عرفات میں دیکھ کر روزہ رکھ لے۔
ایک اور بات وضع کرتا چلو کہ اگر آپ اپنی سلطنت کو چھوڑ کر سعودیہ عربیہ کے حساب سے روزہ رکھتے ہیں تو جان لیجئے آپکی سلطنت اور سعودیہ عربیہ کی سلطنت میں وقت سحر اور وقت افطار کا بہت فرق ہے۔
سو سب سے بہتر تو یہی ہے کہ اپنی سلطنت کے حساب سے روزہ رکھا جائے
واللہ تعالیٰ علم سبحانہ

یوم عرفہ کے اگلے دن روزہ رکھنے سے منع کیا گیا ہے ۔ کیونکہ اس سے اگلے دن عیدالاضحی کا دن ہے۔ جب مسلمان حکم الہی و محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت سنت ابراہیمی پہ عمل کرتے ہوئے جانور قربان کرتے ہیں۔ سو گوشت کا مزہ لینے کی خاطر اور خوشی منانے کی خاطر عید کے دن کا روزہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس عظیم دن کا عظیم روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

تحریر:  غنی محمود قصوری

2 تبصرے
  1. sklep internetowy کہتے ہیں

    Wow, awesome blog format! How long have you been running a blog for?
    you made blogging look easy. The overall look of your website is fantastic, as neatly as the content!

    You can see similar: sklep internetowy and here sklep internetowy

  2. e-commerce کہتے ہیں

    Oh my goodness! Impressive article dude! Thank you so much, However I am having difficulties with your RSS.
    I don’t know why I cannot subscribe to it. Is there anybody getting identical RSS issues?

    Anybody who knows the answer can you kindly respond?
    Thanx!! I saw similar here: sklep and also here:
    e-commerce

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.