پاکستان میں فوجی عدالتیں، قیام اور ملکی امن میں کردار

Military courts in Pakistan

1 33

فوجی عدالتیں ۔۔۔۔ یہ الفاظ آپ نے متعدد بار سنے ہوں گے۔ پاکستان میں فوجی عدالتوں کا قیام 2015 میں 21ویں ترمیم کے تحت عمل میں لایا گیا۔ اس وقت تک فوجی عدالتوں کو 274 مقدمات بھجواٸے گٸے۔ جن میں سے 161 مقدمات میں پھانسی کی سزا سناٸی گٸی۔ فوجی عدالتوں کی بروقت کارواٸی سے ملک میں امن قاٸم ہوا۔ فوجی عدالتوں کی بدولت ہی دہشت گردوں کو سزاٸیں ملیں۔ اور دہشت گردی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوٸی۔
فوجی عدالتیں ملک میں موجود کسی بھی کورٹ اور سیاسی حکومت کی نسبت بہتر انداز سے فیصلے کرتی ہیں۔ فوجی عدالتوں کا قیام سانحہ APS کے بعد شروع ہوا۔ اور تب سے لیکر اب تک یہ عدالتیں اپنے فراٸض بخوبی ادا کررہی ہیں۔
فوجی عدالتوں کے کلیدی کردار کی بدولت ہی دہشت گردی کی طویل جنگ ختم ہوٸی۔ اور ملک میں قیامِ امن کی راہیں ہموار ہوٸیں۔ فوجی عدالتوں نے بروقت فیصلوں کے ذریعے جہاں دہشت گردی کا خاتمہ کیا وہیں پاکستان کی عوام کو احساسِ تحفظ فراہم کیا۔
یہی وجہ ہے کہ عوام مطالبہ کرتی ہے کہ فوجی عدالتوں کی میعاد میں اضافہ کیا جاٸے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فوجی عدالتیں , سول عدالتوں کی نااہلی کے بعد قاٸم کی گٸیں تھیں۔
کیونکہ سول عدالتیں عوام کو خاص کر دہشت گردی جیسے ناسور سے ستاٸی عوام کو انصاف مہیا کرنے سے قاصر تھیں۔

فوجی عدالتوں نے تیز انصاف مہیا کرکے اپنا معیار اور قیام درست ثابت کیا ہے۔ 

ملک میں قیام امن کے لیے فوجی عدالتوں کا قاٸم رہنا ناگزیر ہے۔ کیونکہ سول عدالتیں خطرناک دہشت گردوں کو بھی ریلیف دیتی رہی ہیں۔
آج اگر پاکستان دہشت گردی سے پاک ہوا ہے تو اس کی بڑی وجہ فوجی عدالتوں سے ملنے والی سخت سزاٸیں ہیں۔ سول عدالتوں کی نسبت فوجی عدالتیں فوری فیصلہ اور سزا دیکر دہشت گردوں کے بچنے کے امکانات کو ناصرف ختم کرتی ہیں بلکہ دہشت گردی کو مزید پنپنے سے روکتی ہیں۔ ان کے بروقت فیصلے نہایت موثر اور کامیاب ثابت ہوٸے ہیں۔
پاکستان میں دیرپا امن کے قیام کے لیے نہایت ضروری ہے کہ فوجی عدالتوں کا تسلسل برقرار رکھا جاٸے اور ان کے اختیارات اور داٸرہ کار میں مزید اضافہ کیا جاٸے۔
ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملٹری کورٹس کا قاٸم رہنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
پاکستان میں سول عدالتوں اور ان کے دیے گٸے فیصلوں پہ ہمیشہ سوالات اٹھاٸے جاتے ہیں۔ لیکن کسی بھی دور میں عدالتی نظام کی بہتری اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کوٸی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھاٸے جاتے۔

پاکستانی سول عدالتیں قانون کی نفاذ کی عملداری میں 140 میں سے 129 نمبر پر ہیں

ہر سیاسی پارٹی جب حکومت مین ہوتی ہے تو اپنے سیاسی مخالف کے خلاف انتقامی کارروائی مکمل نہ ہو سکنے کی وجہ سے پاکستانی سول عدالت کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے ، ملزمان اور مجرمان کا سہولت کار کہتی ہے ۔۔۔ لیکن وہی سیاسی پارٹی جب اپوزیشن میں ہوتی ہے تو سول عدالتوں سے ملنے والی ضمانتوں اور ریلیف  پر عدالتوں کی تعریف اور  انصاف کی فتح کے گن گاتی نظر اتی ہے۔

حالانکہ اگر غیر جانبدار اور عالمی سطح پر دیکھا جائے تو پاکستانی سول عدالتیں قانون کی نفاذ کی عملداری میں 140 میں سے 129 نمبر پر ہیں ۔

مزید یہ کہ ان عدالتوں میں اونچے قد والے  بالخصوص سیاسی رہنماؤں کو ضمانت یا انصاف جلدی مل جاتا ہے اور کمزور طبقہ سالوں تک انصاف کی راہ تکتا رہ جاتا ہے۔  کیسز کئی کئی سال التوا کا شکار رہتے ہیں۔ ایسے میں دہشت گردوں اور شرپسندوں کو بھی راہِ فرار کا موقع مل جاتا ہے۔ جو خرابیِ امن کا موجب بنتا ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان میں عدال
فوجی عدالتوں کا بروقت انصاف دہشت گردوں اور شرپسند عناصر کو پنپنے سے روکنے کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے۔ اور اسی طرح قیامِ امن کے لیے راہیں ہموار ہوتی ہیں۔

تحریر۔ ام حریم

"ستر سال سے پاکستان میں ہونے والی ہر تباہی کی ذمہ دار فوج ہے” ۔۔۔۔ اس  پروپیگنڈہ میں کتنی صداقت  ہے ؟یہ بات سمجھنے کے لیے یہ لازمی دیکھیں۔ 

 

1 تبصرہ
  1. sklep internetowy کہتے ہیں

    Wow, amazing blog layout! How long have you been blogging for?
    you made blogging glance easy. The full look of your site is excellent, as neatly as the content material!

    You can see similar here sklep online

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.