درخت لگائیں ملک بچائیں | شجرکاری ذاتی، ملکی، اور اخروی طور پر مفید کام
| tree plantation campaign | tree plantation quotes | tree plantation essay
شجرکاری ایک ایسا کام ہے کہ بظاہر وقت کا ضیاع اور بے فائدہ محسوس ہوتا ہے کہ درخت کی چھاؤں کو پھل کیوں نہیں سمجھا جاتا۔ لیکن جنہوں نے درخت کی چھاوں سے سکون حاصل کیا ہے وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس چھاؤں کے نیچے بیٹھنے والے کو پھل بیشک نہ ملے لیکن وطن عزیز پاکستان اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ کچھ عرصہ سے موسمیاتی تبدیلیوں گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گرمی میں اضافہ دیکھنے مل رہا ہے۔ جہاں اس کی بہت ساری وجوہات ہیں ان میں سے ایک بنیادی وجہ درخت ہیں. اب ہم درختوں کے حوالے سے کچھ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
اسلام دین فطرت ہے، یہ نہ صرف ظاہری فوائد عطا کرتا ہے، بلکہ باطنی فوائد بھی عطا کرتا ہے۔ اسلام پر عمل کر کے نہ صرف انسان کا ظاہر سکون پاتا ہے بلکہ اس کا باطن بھی راحت و قرار پاتا ہے۔ انسان کا جسم ہو یا انسان کی روح ہو اسلام نے دونوں کی مضبوطی اور صحت کا لحاظ رکھا ہے۔ اس لیے تو نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : "طاقتور مومن کمزور مومن سے زیادہ بڑھ کر اللہ کو محبوب ہے اور دونوں میں ہی خیر ہے۔” (صحیح مسلم:1540)
شجرکاری کی ضرورت
ایک صحت مند معاشرے کے لیے جہاں بہت سارے اور امور کی ضرورت ہے، وہیں پر ماحول کو صاف رکھنا، ماحول کی صفائی ستھرائی، آب و ہوا کا صاف ہونا بھی ضروری ہیں۔ ماحول کی صفائی ستھرائی اور آب و ہوا کے صاف رکھنے میں درختوں کی اہمیت کا اندازہ ہر ایک خوب جانتا ہے۔ کبھی آپ کو یہ اتفاق ہوا ہوگا کہ آپ شدید گرمی میں راہ چلتے ہوئے جا رہے ہوتے ہیں اور جیسے ہی آپ کسی ایسی جگہ پہنچتے ہیں جہاں پر درخت موجود ہوتے ہیں تو فوراً ہی آپ کو ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے۔
ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام اور فضا کو سانس لینے کے قابل بنانے کے لیے شجرکاری کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ چونکہ دنیا ترقی کرتی جا رہی ہے اور انسان نت نئی سہولیات کے حصول میں مگن اور کوشاں نظر آتا ہے۔ لیکن یہ سہولیات انسانوں کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات کا سبب بھی بن رہی ہیں۔ ٹھنڈا رہنے کے لیے ایئر کنڈیشن آپ کے کمرے کے اندر کا ماحول تو یخ بستہ بنا دیتا ہے، لیکن باہر جو گرمی پھینک رہا ہوتا ہے اس کا شاید آپ کو اندازہ نہیں کہ فضاء و ہوا میں کتنا زیادہ نقصان ہو رہا ہوتا ہے۔ اس لیے رب کی بنائی ہوئی فطرت میں خیر اور بھلائی ہے۔ رب نے ٹھنڈک کے لیے درختوں کو اگایا ہے۔ انسان کی بنائی ہوئی مشینری ایک طرف فائدہ دے رہی ہے تو دوسری طرف نقصان دے رہی ہے۔ لیکن رب کے بنائے و تخلیق کیے ہوئے درخت دونوں طرف ہی مفید ثابت ہو رہے ہیں۔
آپ جانتے ہیں انسان کو سانس لینے کے لیے اکسیجن کی ضرورت ہے۔ جب انسان سانس لے کر سانس چھوڑتا ہے تو کاربن ڈائی آکسائیڈ کی صورت میں گیس کا اخراج ہوتا ہے۔ درخت اس کے بالکل مخالف عمل کرتے ہیں وہ آکسیجن چھوڑتے ہیں اور کاربن ڈائی اکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ تو جتنے زیادہ درخت ہوں گے اتنی زیادہ آکسیجن ہوگی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ ختم ہوگی اور ماحول، آب و ہوا اور فضا خوشگوار ہوگی۔ اسی طرح درختوں کی وجہ سے ماحول کی ٹھنڈک ماحول کی صفائی ستھرائی خصوصا نہ صرف زمین پر بلکہ زمین سے متصل اوپر خلا میں جو اوزون کی تہہ ہے اور باقی جو گیسیں ہیں، ان میں باہمی توازن برقرار رکھنے کے لیے بھی درختوں کو لگانا ضروری ہے۔
شجرکاری کی اہمیت
درختوں کی اہمیت شریعت میں بے شمار جگہ پر بیان کی گئی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں درختوں کی اہمیت اور فضیلت کی طرف کچھ ان الفاظ سے اشارہ فرمایا ہے: ’’ اور زمین میں مختلف قطعے ہیں جو پاس پاس واقعے ہوئے ہیں اور انگور کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں، جن میں سے کچھ دہرے تنے والے ہیں، اور کچھ اکہرے تنے والے۔ سب ایک ہی پانی سے سیراب ہوتے ہیں، اور ہم ان میں سے کسی کو ذائقے میں دوسرے پر فوقیت دے دیتے ہیں۔یقیناً ان سب باتوں میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیں‘‘۔ (سورۃ الرعد)
دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے درختوں کو اپنی نعمتوں میں سے ایک نعمت قرار دیا ہے۔ ارشاد فرمایا:’’ بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتارا ؟ پھر ہم نے اس پانی سے بارونق باغ اگائے، تمہارے بس میں نہیں تھا کہ تم ان کے درختوں کو اُگا سکتے۔ کیا (پھر بھی تم کہتے ہو کہ) اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟
نہیں! بلکہ ان لوگوں نے راستے سے منہ موڑ رکھا ہے‘‘۔(سورۃ النمل)
اسی طرح جو لوگ کامیاب ہو جائیں گے جنہیں قران کریم میں دائیں ہاتھ والوں سے تشبیہ دی گئی ہے ان کی صفات بیان فرماتے ہوئے اللہ تعالی نے فرمایا اور داہنے ہاتھ والے کتنے ہی خوش نصیب ہیں داہنے ہاتھ والے جو بغیر کانٹے کی بیریوں (کے باغات یعنی جنت) میں ہوں گے اور تہہ بہ تہہ کیلوں (کے باغات یعنی جنت) میں ہوں گے۔ (سورۃ الواقعہ)
اسی طرح درخت لگانے کی اہمیت کا اندازہ نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا : ” جو بھی مسلمان درخت لگائے یا فصل بو ئے پھر اس میں سے جو پرندہ یا انسان یا چو پایا کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہو گا “۔ ( صحیح بخاری:2310 / مسلم:1553)۔
شجر کاری کی فضیلت
اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "سات ایسے کام ہیں کہ جب انسان فوت ہو کے قبر میں چلا جاتا ہے لیکن اس کے قبر میں جانے کے باوجود بھی ان کاموں کا اجر اس کو ملتا رہتا ہے اور ان ساتھ کاموں میں سے ایک کام یہ ہے کہ اس نے درخت لگایا تھا۔”(سنن البیہقی)
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے کوئی درخت لگایا اور اس کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہاں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا ہر پھل اللہ تعالیٰ کے نزدیک ( اس کے لگانے والے ) کے لیے صدقہ (اجر) ہو گا۔ ( مسند احمد )۔
اور اسی طرح ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ اس اجر میں سے اس کے لیے کچھ کمی نہ کی جائے گی۔(مسلم: 1552)
بھلا کبھی آپ نے اپنے نفس کا محاسبہ کیا ہے کہ آپ نے آخری درخت کب لگایا تھا۔ درخت لگانے کی تو اتنی زیادہ فضیلت ہے کہ مومن کو تو تشبیہ ہی درخت سے دی گئی ہے۔ اور اسی طرح اللہ تعالی نے جو آخرت میں ایمان والوں کے لیے جنت بطور اجر و ثواب تیار کر رکھی ہے۔ اس کی فضیلتیں بیان کرتے ہوئے بارہا اللہ تعالی نے درختوں کا ذکر فرمایا ہے کہ اس میں درخت ہوں گے، پھل دار درخت ہوں گے اور گھنے سائے والے درخت ہوں گے ۔
آج کے دور میں موسمیاتی تبدیلیوں کا آپ بنظر غائر مشاہدہ کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں تیزی کے ساتھ واقع ہو رہی ہیں اور ماحول بہت زیادہ گرم ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ جنگلات تیزی سے کاٹے جا رہے ہیں۔ درختوں میں کمی ہو رہی ہے اور مزید درخت نہیں اگائے جا رہے۔ ہاں البتہ جن ممالک میں درختوں کی بہتات ہے، وہاں پر آپ کو موسم معتدل اور نارمل بہترین ملے گا۔
شجر کاری پر اشعار
شجرکاری کے بہت سارے فوائد ہیں۔ درخت نہ صرف انسانوں کے لیے فائدہ مند ہیں بلکہ اللہ کی بے زبان مخلوق پرندوں کے لیے بھی بہت زیادہ فائدہ مند ہے شاعر نے کہا خوب کہا:
کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے
چڑیوں کو بہت پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
درخت درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکتے ہیں ، درخت اور پودے لگانے سے ما حول ٹھنڈا اور خوشگوار رہتا ہے۔ درخت لینڈ سلائیڈنگ کی روک تھام کا بھی باعث بنتے ہیں ، کیونکہ یہ اللہ کی قدرت ہے کہ اس نے درختوں کی جڑوں کے اندر یہ طاقت رکھی ہے کہ درخت کی جڑیں زمین کی مٹی کو روک کر رکھتی ہیں۔ جس کی وجہ سے زمین کا کٹاﺅ یا لینڈ سلائیڈنگ نہیں ہوتی۔ درختوں کا سایہ قدرتی ٹھنڈک فراہم کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔
جو مخالف تھے ، اُنہیں بھی فیض پہنچاتا رہا
اُس شجر نے کاٹنے والوں پہ سایہ کر دیا
عالمی ماحول کے درجہ حرارت میں خطر ناک حد تک اضافہ ”گلوبل وارمنگ “ کہلاتا ہے۔ جس کی وجہ درختوں کو تیزی سے کاٹنا اور صنعتوں کو تیزی سے قیام میں لانا اور بسوں اور گاڑیوں میں سے نکلنے والا دھواں ہے۔ درخت اور پو دے گلوبل وارمنگ میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔ اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں تا کہ گلوبل وارمنگ سے بچ سکیں۔
اس کے علاوہ درخت لگانے کے بہت سے معاشرتی فوائد بھی ہیں۔ مثلا ً درخت لکڑی کے حصول کا ذریعہ ہیں اور لکڑی کا انسانی زندگی میں کلیدی کردار ہے۔ درختوں کی لکڑی ہماری ایندھن کی ضروریات کو پورا کرتی ہے اور اس کے علاوہ درختوں کی لکڑی سے کھڑکیاں ، دروازے اور دیگر گھریلو سامان تیار ہو تا ہے۔ درختوں سے ہم طرح طرح کے پھل اور میواجات حاصل کرتے ہیں جو کہ ہماری صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ لہذا درخت لگائے جائیں اور درختوں کے ساتھ محبت کا اظہار کیا جائے اور درختوں کو بھی محبت کا اظہار کرنے کا موقع دیا جائے۔
اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایا جائے
تحریر: حبیب اللہ خان پاندہ
سر پر اگر ہو دھوپ شجر کاٹتے نہیں | خوبصورت اردو شاعری
tree plantation paragraph | tree plantation campaign | tree plantation quotes | tree plantation essay