تمنا ایک چراغ ہے اسے دعا کے ذریعے روشن کیجئے | مایوس دلوں کیلئے ایک حوصلہ افزا تحریر

دعاؤں کے ذریعے اپنے رب سے لو لگائیے اس کی محبت کی بھٹی میں جل کر آج تک کوئی نامراد نہیں لوٹا

0 18

تمنا ایک چراغ ہے ایک ایسا چراغ جس کی روشنی جستجو ہے اور یہی جستجو اگر سچی ہو تو قلب کو زندگی اور روح کو تازگی ملتی ہے۔  میرے نزدیک قلب و روح کا تعلق اپنے اندر اتنی وسعت رکھتا ہے کہ جب سب ساتھ چھوڑ جائیں ،جب بظاہر سارے راستے غلط اور تمام دروازے بند ملنے لگیں اس وقت ایک نۓ دور کا آغاز ہوتا ہے اور وہ دور گزشتہ دور سے نہ صرف مختلف ہوتا ہے بلکہ منفرد بھی ہوتا ہے۔

درحقیقت وہ لمحہ ایک مومن کے لیے اس قلب و روح کے تعلق کی گہرائی کو سمجھنے کا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں رب کے فیصلوں پر سر تسلیم خم اور اس کی مشیت پر یقین کامل کا سفر شروع ہوتا ہے یہ وہ سفر ہے جس کے دوران صعوبتیں بھی ملیں گی ،ٹھکرایا بھی جاۓ گا اور کبھی کبھار تو راستہ اس حد تک کٹھن موڑ پر لے آۓ گا کہ سسکیوں کی آواز صرف اپنی ذات کے علاوہ کوئ سننے والا نہ ہوگا۔

مگر یہی وہ موڑ ہے جس پر آکر انسان راز محبت سے آشنا ہوتا ہے۔  کیونکہ جو یقین کی راہ پر چل پڑتے ہیں انہیں پھر یوسف علیہ السلام  کی طرح یہ دنیا قید تو کرتی ہے ،نفس کی رنگینیاں اسے اپنی جانب مائل کرنے کی کوشش تو کرتی ہیں ،یہ اپنے ہی رشتوں سے جفا تو ملتی ہے مگر یہیں کوئی یعقوب علیہ السلام کی طرح حقیقت سے خود کو جوڑ کر صبر جمیل کے ذریعے اسی یقین کامل کو تھامے رکھتا ہے۔  آنکھیں اشکبار اور دل غمگین تو ہوتا ہے مگر عمل کی راہوں پر ترجیح رضاۓ رب کا حصول ہی ہوتا ہے۔  بظاہر دنیا سمجھتی ہے کہ یوسف علیہ السلام تو قید خانے میں مبتلاۓ مصائب و آلام ہے۔  مگر یہ تو یوسف علیہ السلام ہی جانتے تھے کہ وہ رب کی جانب سے کی گئی نہ صرف آزمائش ہے بلکہ دونوں جہانوں میں اس امتحان سے کامیابی سے گزر جانے والا۔۔۔۔  قابلِ ستائش ہے۔

میں سوچتی ہوں جس حقیقت سے خود کو جوڑے رکھنا ہی فلاح کا راز ہے پھر آخر کیوں ہم اپنے غم لپیٹ کر اسی عارضی دنیا سے ان کا مداوا اور اس درد کی مسیحائی کرنے کی امید لے بیٹھتے ہیں؟  جبکہ وہی رب جو یوسف علیہ السلام کو کنوئیں سے نکال کر سلطنت مصر تک پہنچا سکتا ہے وہی رب جو یعقوب کو صبر جمیل کی اعلیٰ مثال بنا سکتا ہے۔۔۔  تو وہ رب میری اور آپ کی زندگیوں میں ہمیں تنہا چھوڑے گا ۔۔۔۔؟  یقین جانئیے کمی اللّٰہ کی رحمت میں نہیں ہمارے یقین و ایمان میں ہے۔
کمی اس کی عطا میں نہیں بوجھ ہماری خطاؤں کا ہے۔  اور پلٹنے سے دوری اختیار ہم کرتے ہیں۔۔۔۔ وہ تو ایک سچی پکار پر اپنے بندے کو تھام لیتا ہے سمبھال لیتا ہے اور جب وہ تھام لیتا ہے تو پھر دل اسی کی محبت کے لیے خالص ہونے کے ساتھ راضی برضاۓ رب ہوتا ہے۔  نتیجتاً قلب سلیم کے حصول کی کوشش کے ذریعے دنیا میں سکینت اور نفس مطمئنہ تک رب کی رحمت لے ہی جاتی ہے

تمنا ایک چراغ ہے اسے دعاؤں کے ذریعے روشن کیجیے

دعاؤں کے ذریعے اپنے رب سے لو لگائیے اس کی محبت کی بھٹی میں جل کر آج تک کوئی نامراد نہیں لوٹا۔  بلکہ مراد ہی اس کا مقدر بنی ہے اور منزل اس کے ملاقات کے شوق میں منتظر رہی ہے

تحریر :  عریشہ اقبال

ستاروں سے راہ پکڑنے والو ستارہ خود بن کے راہ دکھاؤ | محبت بھری اردو شاعری

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.