تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں ہجر یا وصال سب جاگ کر بسر ہوئے وقت کے بدلنے سے عادتیں
urdu poetry sad love
اک رويہ تھا جو 'روا' نہ ہوا ورنہ پہلے بھی کم برا نہ ہوا اسکو لاۓ تھے کھینچ تان کے سو وہ دوا ہو گیا،شفا نہ ہوا جانے
کبھی جو غم کے اندھیروں نے گھیر مارا مجھے تمہاری یاد نے بڑھ کر دیا سہارا مجھے میں ایک اشک ہتھیلی پہ دھر کے چلتا ہوں ہزار سمت دکھاتا ہے
اب تو نہ کوئی غم ہے نہ کوئی خوشی مجھے لے آئی کس مقام پہ یہ بےحسی مجھے پھیلا ہوا ہے چاروں طرف پر مرے سراب یہ لے کے آگئی
دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ شدتِ عشق سے یہ لگتا ہے جب کبھی تم مرے، مرو گے الگ بات اک خاص
کہانی وہ اپنی سناتا رہا ہے یوں غم اپنے دل سے مٹـاتا رہا ہے کبھی دوست اپنا تھا مانا مگر اب وہ مجھ پر ہی خنجر چلاتا رہا ہے فقط
فرصت جو میسر ہے تو اب ڈھونڈ رہا ہوں میں تیرےبچھڑنے کا سبب ڈھونڈ رہا ہوں جب سے ہے سنا نسل کی تاثیر کا قصہ اک شخص کا میں شجرہ
گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی کوئی تو ورد بتا یار ٹلے تنہائی دل کے ایوان میں بستا ہے زمانوں کا سکوت میں جہاں جاؤں مِرے ساتھ چلے تنہائی
اس کی خوشیوں کی خاطر میں کتنی محنت کرتا ہوں خوابوں کو دیواریں اور تعبیروں کو چھت کرتا ہوں ہجر کے دکھ کو سکھ کرنا مشکل ہی کیا ناممکن ہے
محبت کر ہی بیٹھے ہو تو اب مضبوط بھی رہنا۔۔۔! محبت ہو گئی تم کو چلو پھر ایسا کرنا تم۔۔!! کبھی فرصت کے لمحے یہ رب سے تم دعا کرنا
Load More