اشک کیوں آنکھوں سے جاری ہے بتاؤں کیسے زندگی کیسے گزاری ہے بتاؤں کیسے تیری یادوں کو جو سینے میں لیۓ پھرتا ہوں کس قدر بار یہ بھاری ہے بتاؤں
sad poetry for urdu
تم جدا ہوئے تو کیا، قربتیں نہیں گئیں دل سے اب بھی وصل کی خواہشیں نہیں گئیں ہجر یا وصال سب جاگ کر بسر ہوئے وقت کے بدلنے سے عادتیں
اب دِکھاتا نہیں وہ ایسی کرامات مجھے اور عطا کرتا نہیں شرفِ ملاقات مجھے میرے دل سے نہیں جاتے نہ کبھی جائیں گے مار ڈالیں گے جدائی کے یہ اثرات
ہر طرف ہے وبال وحشت کا دشت ہے ہم خیال وحشت کا ایک سا ڈر ہے روح و منظر میں دیکھیے اعتدال وحشت کا تیری رفتار تیز تر ہوگی دل
اتنے بڑے جہان میں تنہا رہا ہوں میں تنہاٸ کے دکھوں سے شناسا رہا ہوں میں مانوس ہو ہی جاٶں گا خلوت سے ایک دن ہر وقت اس خیال میں
اک دن کا ہم سفر بھی وہ کتنا عجیب تھا میرا اور اس کا ربط بھی کتنا غریب تھا اک بار مل کے مجھ سے وہ یہ کہہ کے چل
ہر طرف بے بسی کا عالم ہے جس کو دیکھو وہ شخص بے دم ہے کوئی انسانیت نہیں باقی مال کے آگے سب کا سر خم ہے مشرقی
سارے انساں جا رہے ہیں عارضی گھر چھوڑ کر فانی دنیا کا سبھی ہی مال اور زر چھوڑ کر اس جہان فانی سے تم دل لگانا نہ کبھی ایک
کبھی جو غم کے اندھیروں نے گھیر مارا مجھے تمہاری یاد نے بڑھ کر دیا سہارا مجھے میں ایک اشک ہتھیلی پہ دھر کے چلتا ہوں ہزار سمت دکھاتا ہے
کسی نے خار ، کسی نے دیے گلاب مجھے سو جیسے لوگ تھے ویسے ملے جواب مجھے وہ روشنی جو مری ذات سے نہ پُھوٹی تھی ہَوا کو دینا پڑا
Load More