دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ
شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ
شدتِ عشق سے یہ لگتا ہے
جب کبھی تم مرے، مرو گے الگ
بات اک خاص کرنی ہے تم سے
شرط یہ ہے کہ تم ملو گے الگ
ایک بار اُس کو چھو کے دیکھو تو
ساری دنیا سے تم لگو گے الگ
ایک عشرہ…
کہانی وہ اپنی سناتا رہا ہے
یوں غم اپنے دل سے مٹـاتا رہا ہے
کبھی دوست اپنا تھا مانا مگر اب
وہ مجھ پر ہی خنجر چلاتا رہا ہے
فقط میں ہوں دلبر یہ اس نے کہا تھا
وہ اوروں سے بھی دل لگاتا رہا ہے
کبھی پھول، کلیاں ہی برسائے مجھ پر
کبھی…
فرصت جو میسر ہے تو اب ڈھونڈ رہا ہوں
میں تیرےبچھڑنے کا سبب ڈھونڈ رہا ہوں
جب سے ہے سنا نسل کی تاثیر کا قصہ
اک شخص کا میں شجرہ نسب ڈھونڈ رہا ہوں
اس آنکھ میں کچھ درد کئی خواب پڑے ہیں
اس بھیڑ میں اک نقش_طرب ڈھونڈ رہا ہوں
اک شخص بھی…
گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی
کوئی تو ورد بتا یار ٹلے تنہائی
دل کے ایوان میں بستا ہے زمانوں کا سکوت
میں جہاں جاؤں مِرے ساتھ چلے تنہائی
میں جو اس بزم سے اٹھوں تو کہیں ایسا نہ ہو
غم تجسس میں رہیں ہاتھ ملے تنہائی
بھیک الفت کی…
اس کی خوشیوں کی خاطر میں کتنی محنت کرتا ہوں
خوابوں کو دیواریں اور تعبیروں کو چھت کرتا ہوں
ہجر کے دکھ کو سکھ کرنا مشکل ہی کیا ناممکن ہے
لیکن میں اس زہر کو آسانی سے شربت کرتا ہوں
پہلے تو میں سب سے زیادہ خود سے محبت کرتا تھا
لیکن اب…
اپنا رہا نہ کوئی ،سب ہو گئے پرائے
ہر شخص بے وفا ہے، سب سے خدا بچائے
مطلب کی دوستی ہے ،ہم راز ہیں فریبی
ہر ایک دوست بن کر دل پر چھری چلائے
خود کو بھلا کے ہردم مرتا رہا میں جس پر
ہرلمحہ زندگی میں مجھکو وہی رلائے
میں نے تو دوستوں…
جس پہ دل سے میں یارو فدا ہوگیا
چھوڑ کر وہ مُجھے بے وفا ہوگیا
زخم مجھ کو ملے زندگی میں بہت
درد اتنا بڑھا کہ دوا ہوگیا
دوستی میں سبھی مطلبی بن گئے
یہ جہاں کو اچانک سے کیا ہوگیا؟
ناز کرتا رہا جس پہ دل ہر گھڑی
وہ زمانہ خوشی کا ہٙوا…
سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ
کوئی گھر کی طرف جانے لگا آہستہ آہستہ
کتابِ عہدِ رفتہ میں جسے تو نے سجایا تھا
ترا وہ پھول مرجھانے لگا آہستہ آہستہ
گلوں کا ہاتھ شامل تھا اسے ویران کرنے میں
یہ اک غم باغ کو کھانے لگا آہستہ آہستہ…
اپنی صورت ہمیں دکھا جاؤ
جانے والو پلٹ کے آ جاؤ
رنگ کیسے بھروں کہانی میں
ہے بڑھاپا بھری جوانی میں
جن کو چھوڑا ہے بد گمانی میں
درد سہتے ہیں زندگانی میں
رونے والوں کو پھر ہنسا جاؤ
جانے والو پلٹ کے آ جاؤ
رات دن اشک ہی…