درد نعمت کی طرح زخم خزانوں جیسے اس لئے نوحے بھی گاۓ ہیں ترانوں جیسے ہم جنوں والے ہنسا کرتے ہیں گھاٹے کھا کر كفِ افسوس نہیں مَلتے سیانوں جیسے
sad love urdu poetry
دشتِ فرقت میں گر چلو گے الگ شعر ایسے ہی کچھ کہو گے الگ شدتِ عشق سے یہ لگتا ہے جب کبھی تم مرے، مرو گے الگ بات اک خاص
کہانی وہ اپنی سناتا رہا ہے یوں غم اپنے دل سے مٹـاتا رہا ہے کبھی دوست اپنا تھا مانا مگر اب وہ مجھ پر ہی خنجر چلاتا رہا ہے فقط
فرصت جو میسر ہے تو اب ڈھونڈ رہا ہوں میں تیرےبچھڑنے کا سبب ڈھونڈ رہا ہوں جب سے ہے سنا نسل کی تاثیر کا قصہ اک شخص کا میں شجرہ
گھیر لیتی ہے مجھے شام ڈھلے تنہائی کوئی تو ورد بتا یار ٹلے تنہائی دل کے ایوان میں بستا ہے زمانوں کا سکوت میں جہاں جاؤں مِرے ساتھ چلے تنہائی
اس کی خوشیوں کی خاطر میں کتنی محنت کرتا ہوں خوابوں کو دیواریں اور تعبیروں کو چھت کرتا ہوں ہجر کے دکھ کو سکھ کرنا مشکل ہی کیا ناممکن ہے
اپنا رہا نہ کوئی ،سب ہو گئے پرائے ہر شخص بے وفا ہے، سب سے خدا بچائے مطلب کی دوستی ہے ،ہم راز ہیں فریبی ہر ایک دوست بن کر
جس پہ دل سے میں یارو فدا ہوگیا چھوڑ کر وہ مُجھے بے وفا ہوگیا زخم مجھ کو ملے زندگی میں بہت درد اتنا بڑھا کہ دوا ہوگیا دوستی میں
سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ کوئی گھر کی طرف جانے لگا آہستہ آہستہ کتابِ عہدِ رفتہ میں جسے تو نے سجایا تھا ترا وہ پھول مرجھانے لگا
اپنی صورت ہمیں دکھا جاؤ جانے والو پلٹ کے آ جاؤ رنگ کیسے بھروں کہانی میں ہے بڑھاپا بھری جوانی میں جن کو چھوڑا ہے بد گمانی میں درد سہتے
Load More