میں پریشاں حال مولی ہے صدا استغفر اللہ تیرے در پر آہ و زاری ہے ندا استغفر اللہ میں رہا غافل یہاں دنیا کی شہرت و ذوق میں تیری دھرتی
ذوالقرنین ابن صادق
میرے مولا ازل سے تیری رحمت کا سہارا ہے میرا ہر گام ذلت میں میری کوشش خسارہ ہے تیری ہے بادشاہی اس جہاں میں اے میرے مولی میں ہر اک
شکستہ حالت ہوں دل ہے غمگیں ہر ایک غم سے رہائی دےدے جھکیں فقط تیرے در الہی مجھے تو اپنی گدائی دے دے ضلالت و گمرہی میں ہوں اب جہاں
تمنا نفس کی پا کر خدا ناراض کر بیٹھے دلوں میں غیر کو لا کر خدا ناراض کر بیٹھے وفا کی راہ مشکل ہے مگر ہوکر رہیں صادق صحیح منزل
غرض جس کا مقاصد پہ آ کر رکے اس رفاقت سے مجھ کو پناہ چاہئے جس محبت سے دل کو جراحت ملے اس محبت سے مجھ کو پناہ چاہئے
میرے ہمسفر میرے ہمنوا میری الفتوں کا خیال رکھ جو تیرے لیے شب و روز تھیں انہیں محنتوں کا خیال رکھ میرے غم کو دیکھ نہ مسکرا کہیں ہو قبول
اک زیست بنانے کے خاطر ہر راز چھپایا ہوتا ہے آتے ہی نہیں مشکل میں کبھی وہ جس کو بلایا ہوتا ہے ہر غم کو اکیلے سہنا ہے اس شخص
شکستہ دل ہوں میرے الہی تو اپنے در کی گدائی دے دے ہے التجا تیرے در الہی تو اپنے در کی رسائی دے دے معاصیت کےبھنور میں مولی پھنسا ہوا