سخن کا آغاز کر رہا ہوں حضورِ والا بہ اِسم اللہ تمام لفظوں میں ہورہا ہے عجب اجالا بہ اِسم اللہ بروزِ محشر اسی کے چہرے پہ ہوگا ایمان کا
حمدیہ شاعری
اِدھر بھی خدا ہے، اُدھر بھی خدا ہے وہ سب سے بڑا ہے، وہ سب سے بڑا ہے شجر میں، ہجر میں، ہنر میں، نظر میں سفر میں، ظفر
میرے دل کی طلب رب کا ہوجاؤں میں جستجو روز و شب رب کا ہوجاؤں میں موت بَر حق ہے انکار ممکن نہیں موت آجائے تب رب کا ہوجاؤں میں
شکستہ حالت ہوں دل ہے غمگیں ہر ایک غم سے رہائی دےدے جھکیں فقط تیرے در الہی مجھے تو اپنی گدائی دے دے ضلالت و گمرہی میں ہوں اب جہاں
لبوں پر ہے مِرے جاری تِری حمد و ثناء مولا نہیں کوئی تِرے جیسا مِرے مشکل کُشا مولا تُو ہی خالق، تُو ہی مالک، تُو سب کا پالنے والا عدم
بول ہو کوئی زباں پر تو سدا تیرے لۓ چپ رہے گر یہ زباں تو یاخدا تیرے لۓ مقصدِ ہستی مرا ہو تیری طاعت یاالٰہ لب پہ ذکرِ پاک ہو
دھنک، دھوپ، بارش، زمیں، آسماں میں شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے حسیں پربتوں میں، زمان و مکاں میں شہنشاہِ عالم دکھائی دیا ہے شجر میں، حجر میں، ضیإ میں،
وہ غم ڈھالے گا خوشیوں میں جو غم رب کو بتاؤ تو پلٹ جائیں گے سب پانسے ذرا نظریں جھکاؤ تو لگے جو زخم دل پر مندمل کردے گا سب
بلبل کی چہک، گل کی مہک، چاند ستارے مولا!! تری قدرت سے ہیں یہ سارے نظارے جگنو میں دمک ہے مرے مولا ترے دم سے سورج میں چمک ہے مرے
تجھ سے ہیں سب التجائیں اے میرے پروردگار معاف کر دے سب خطائیں اے میرے پروردگار ہم گناہ کرتے ہیں لیکن معاف کر دیتا ہے تو اپنے بندوں کی
Load More