میرے فاروق اعظم کو شجاعت زیب دیتی ہے عدل بھی زیب دیتا ہے عدالت زیب دیتی ہے گزر جائیں وہ جس جانب تو رستہ چھوڑدے شیطاں مبارک چہرے پر ان
شان عمر فاروق
ہاں دین نبی پاک کی تلوار عمر ہیں کفار پہ اللہ کی یلغار۔۔۔۔ عمر ہیں اسلام کے حالات پہ مشکل جو بنی ہو ہر سمت بغاوت کی جو اک لہر
دل میں نام عمر لب پہ نامِ عمر جانتے ہیں مسلماں مقامِ عمر اہلِ حق کے لیے نرم لہجہ رہا باطلوں کے لیے انتقامِ عمر کیسے دورِ خلافت چلاتے رہے
ہم سب کے رہنما ہیں یہ فاروق اور حسین دلبر ہیں دلربا ہیں یہ فاروق اور حسین دونوں سے ہم کو عشق ہے دل جان سے بہت امت کے پیشوا
سناتا ہوں میں اب باتیں حسیں فاروق اعظم کی نبی کے ساتھ روضے میں مکیں فاروق اعظم کی بفضل رب ہوا ، پانی بھی جس کا حکم مانے ہیں زمیں
مرے نبی کے ہیں گہر عمرؓ علیؓ معاویہؓ عدو کے دل پہ ہیں شَرَر عمر علی معاویہ مجاہدینِ مصطفیٰ عَلم اٹھائے چل دئیے عدو کے صف شکن نَڈر عمر علی
ہو کے شاہ نام فقیروں میں لکھانے والے اشک ناکردہ گناہوں پہ بہانے والے شمعِ خانہِ کعبہ کو جلانے والے گردنیں ظلم کی دنیا میں اڑانے والے عالمِ زیست میں
خدا کی اک بڑی نعمت ، عمر فاروق اعظم ہیں نبی کو جن سے تھی الفت ، عمر فاروق اعظم ہیں نبی نے رب سے مانگا تھا جسے رو رو
کفر کی موت اور بے کسوں کے جو چارہ گر ہیں میرے عمر ہیں وہ بطل امت خلیفہ ثانی ،عظیم تر ہیں میرے عمر ہیں انہی کے ڈر سے تو