آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں | قصہ حضرت موسی و ہارون نظم کی صورت میں
hazrat musa story in urdu | hazrat musa poem | anbiya story poem in urdu
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں
رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں
موسی ہارون تھے رب کے پیارے نبی
وقت کے وہ قوی اور دلارے نبی
ایک فرعون تھا مصر کا بادشاہ
جس کو رہتا تھا ہر پل ہی ڈر موت کا
قتل کرتا تھا بچوں کو اس ڈر سے وہ
ہو نہ جائے کسی سے قتل خود ہی وہ
خود کو کہتا تھا وہ شہنشاہِ جہاں
موت کا ڈر تھا جس کی رگوں میں رواں
شہر میں اس کی ہر سو نظر جاتی تھی
کس کو بیٹا ہوا یہ خبر جاتی تھی
ایک سال میں بچے قتل ہوتے تھے
اگلے سال جو ہوتے وہ بچ جاتے تھے
کتنے ہی سال ایسے گزرتے گئے
بچے پیدا ہوئے بچے مرتے گئے
پہلے ہارون اس سال پیدا ہوئے
جس میں بچے قتل تب نہیں ہوتے تھے
ماں کی آغوش میں رات دن وہ رہے
رب کی تقدیر ہارون کے واسطے
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں
رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں
سال گزرا اور حکم قتل آ گئے
ایسے لمحوں میں موسی بھی پیدا ہوئے
والدہ کے لیے تھا امتحاں تھا عجب
اپنے بچے کو کھونے کا ڈر تھا بہت
لوگوں سے کب تلک چھپ کے جی پائے گا
ہو گیا علم تو قتل ہو جائے گا
کافی سوچا تو تصویر اک بن گئی
رب کی تقدیر تدبیر ہی بن گئی
ایک صندوق میں رکھ کے لخت جگر
الوداع کہہ دیا دریا میں ڈال کر
نیل صندوق کو لے کے بہتا رہا
قصرِ فرعون پر جا کے وہ رک گیا
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں
رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں
آسیہ نیک دل زوجہ فرعون تھی
اس نے صندوق دیکھا تو آگے بڑھی
روتے بچے کو سینے لگا کر اٹھی
اس کی فرعون سے پھر اجازت بھی لی
موسی فرعون کے گھر میں داخل ہوا
بے خبر جس سے فرعون ہر پل رہا
دودھ پیتا نہ تھا وہ کسی اور کا
شہر کی ساری ماؤں کو پرکھا گیا
اپنی ہی ماں کے سینے سے جب وہ لگا
بے خبر وہ بچہ دودھ پیتا گیا
ماں بھی فرعون کے گھر میں ہی آ گئی
شکر رب کا ادا تب وہ کرتی گئی
وقت کے ساتھ موسی بڑے ہو گئے
وہ قوی جسم و طاقت کے حامل ہوئے
اک دن اک لڑائی میں مارا مکا
بے خبر اک قبطی قتل ہو گیا
کوئی نیت نہ تھی قتل کرنے کی تب
زور موسی کے بازو میں تھا ہی عجب
ڈر کے اس جرم پر گھر نہ واپس مڑے
مصر سے شہر مدین روانہ ہوئے
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں
رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں
دس برس خدمتِ شعیب کرتے رہے
شادی کر کے وہاں سے بھی واپس چلے
ہو گئی راستے میں جو صحرا میں شام
اپنے رب سے وہاں ہو گئے ہمکلام
رب نے فرمایا سمجھاؤ فرعون کو
کیسا سرکش ہوا آج نادان وہ
موسی بولے کہ ہارون بھائی میرا
کیا ہی اچھا ہو بن جائے ساتھی میرا
سینہ کھل جائے اور کام آسان ہو
میرے اقوال کی سب کو پہچان ہو
رب نے ہر بات موسیٰ کی پھر مان لی
دست ہارون سے ان کو طاقت بھی دی
موسی ہارون دونوں مصر کو چلے
لے کے پیغام اس شہر کے واسطے
رب کا فرمان سب کو سناتے رہے
آخرت سے بھی ان کو ڈراتے رہے
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں
رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں
ان کی فرعون تک پہنچی آخر خبر
اس نے بلوایا دربار میں سربسر
سن لی ہر بات ان کی نہ مانی مگر
کہہ دیا ان کو فرعون نے جادوگر
اک تماشہ تھا دربار فرعون میں
تھی رزم گاہ دربار فرعون میں
پھینک کر رسیاں دربار کے جادوگر
معجزہ دیکھنے کے لیے منتظر
سانپ بنتے گئے نظر دربار میں
پرعزم تھے وہ سب اپنی یلغار میں
پھینکی موسی نے ان کی طرف لاٹھی جب
اژدھا کھا گیا سانپ جتنے تھے سب
ایک ساعت میں سب سانپ رسی بنے
جادوگر اپنے سر بھی جھکاتے گئے
بزم فرعون میں اتری فتح مبیں
رب موسی پہ ہر دل نے پایا یقیں
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں
رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں
شاعری :سلیم اللہ صفدر
اگر آپ صحابہ کرام کی شان میں اشعار پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
If you want to read more Islamic poetry in Urdu please visit
Hazrat Musa story in urdu | Hazrat Musa poem | anbiya story poem in urdu | anbiya story in urdu | Hazrat Musa story poem in urdu
ماشآاللہ
بہت ہی خوب لکھا ہے❤️❤️❤️