ستاروں سے راہ پکڑنے والو ستارہ خود بن کے راہ دکھاؤ
ہر اک اندھیرے کو نور کر دو فلک پہ کچھ ایسے جگمگاؤ
اخوتوں کی محبتوں کی مٹھاس لہجے میں ایسے بھر دو
ہر ایک دکھ پہ صبر دکھاؤ، ہر ایک ٹھوکر پہ مسکراؤ
جفا کی بستی میں جتنے پتھر بھی کھاؤ پر اپنے رب کی خاطر
زبان و دل پر تم اہل طائف کے واسطے بس دعا سجاؤ
ہر ایک مشکل کو ٹال دے گا، ہر ایک غم سے نکال دے گا
فقیر بن کر خدا سے مانگو، خدا کو ہی اپنے غم سناؤ
چٹان بن کر رہو جہاں میں کوئی نہ دیکھے یہ بہتے آنسو
یہ اشک اپنے خدا کے ہی سامنے بہاؤ اگر بہاؤ
نہ ہاتھ چھوڑو کسی کا بھی تم اندھیری شب کے خونیں سفر میں
بجھا کے نفرت کی آگ صفدر محبتوں کے دئیے جلاؤ
ستاروں سے راہ پکڑنے والو ستارہ خود بن کے راہ دکھاؤ
ہر اک اندھیرے کو نور کر دو فلک پہ کچھ ایسے جگمگاؤ
شاعری: سلیم اللہ صفدر
اگر اپ محبت پر مزید شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں