خط کئی لکھے مگر اک بھی نہ اِرسال کیا | دکھی اداس شاعری | sad poetry urdu
alone sad poetry in urdu | alone sad poetry in urdu 2 lines | urdu sad poetry 2 lines
خط کئی لکھے مگر اک بھی نہ اِرسال کیا
میں نے یہ کام کئی ماہ، کئی سال کیا
اور بھی کام تھے، پر میں نے محبت کو چُنا
ہاں! ضروری یہ لگا، بس یہی فِی الحال کیا
اُس کے رستے میں کھڑے ہونے کی جرّات کر لی
اپنی عزّت کو بھرے شہر میں پامال کیا
وہ کہاں سمجھے گا بے کار تمناؤں کا دکھ
جس کو تکیملِ تمنا نے ہے خوش حال کیا
مَنّتیں مانگیں، کوئی پیر نہ مرشد چھوڑا
تیری چاہت نے مری جیب کو کنگال کیا
پہلے فرقت نے تری، روح میں پنجے گاڑھے
پھر اذیت نے مرا جسم، نِرا لال کیا
میں تو چپ چاپ سہے جاتا ہوں فرقت تیری
اُن کا کیا، جِن کو تری چاہ نے بد حال کیا
خط کئی لکھے مگر اک بھی نہ اِرسال کیا
میں نے یہ کام کئی ماہ، کئی سال کیا
شاعری : ثمر جمال
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
If you want to read more sad poetry in Urdu please check
sad alone urdu poetry | alone shayari 2 lines urdu | alone sad poetry in urdu 2 lines | sad poetry urdu | sad poetry | alone sad poetry in urdu