حسرتوں کا گُلسِتاں زیر و زبر ہونے کو ہے | دکھی اداس شاعری | urdu poetry sad 2 lines
sad poetry sms in urdu | sad poetry in urdu | urdu sad poetry 2 lines
حسرتوں کا گُلسِتاں زیر و زبر ہونے کو ہے
ختم جیسے زندگانی کا سفر ہونے کو ہے
قید سے آزاد فِکرِ چارہ گر ہونے کو ہے
انت ہے بیمار کا یَعنی سحر ہونے کو ہے
ہے جُنوں طاری بَلا کا عاشِقِ ناکام پر
خون سے لبریز کس کا سنگِ در ہونے کو ہے
نامہ بر لایا ہے عرشوں سے رہائی کی نوید
درد مندو شامِ غم اب مختصر ہونے کو ہے
راستہ لیں اپنا اپنا ہے یہی بہتر جناب
دوستی کا یہ تعلق دردِ سَر ہونے کو ہے
اے مِرے صحرا نَوَردوں حوصلہ مت ہارنا
روشنی کے شہر میں تعمیر گھر ہونے کو ہے
کارگر ہونے لگی ہے بَرق تیری شاعِری
قافلہ کچھ بزدلوں کا ہمسفر ہونے کو ہے
حسرتوں کا گُلسِتاں زیر و زبر ہونے کو ہے
ختم جیسے زندگانی کا سفر ہونے کو ہے
شاعری : بابر علی برق
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
If you want to read more sad poetry in Urdu please check
alone sad poetry in urdu | urdu poetry sad 2 lines | sad poetry | Urdu sad poetry | sad poetry sms in urdu | sad poetry in urdu | urdu sad poetry 2 lines