حیدر کرار سا جری جواں کوئی نہیں
تیغ ذوالفقار جیسی داستاں کوئی نہیں
دشمنِ تیغِ علی کا سائباں کوئی نہیں
بچ نہیں پایا کبھی جو بھی مقابل آ گیا
جب اٹھا دشمن کوئی اسلام پر یلغار کو
میرے آقا نے پکارا حیدر کرار کو
رب کا شیر آگے بڑھا پھر تھام کر تلوار کو
خون میں لپٹا ہوا جسدِ عدو واپس ملا
سابقون الاولوں، شیر خدا، میرے علی
دین کی خدمت میں ہر لمحہ گزاری زندگی
ان کے اقوال اور ان کی گفتگو ہے روشنی
کس قدر ایمان سے پرنور تھی ہر اک ادا
ہے ابو تراب وہ گر ہو زمیں کے رنگ میں
ہے وہی شیر خدا گر ہو میدان جنگ میں
بجلیاں بھر دی ہیں رب نے اس کے ہر اک انگ میں
وہ خوارج کے لیے جیسے ہو پیغامِ فنا
وارِ حیدر آفریں کہ کٹ گیا مرحب کا سر
زورِ بازو خوب تر کہ گر گیا خیبر کا در
کاٹ ڈالی اپنے ہاتھوں اس طرح باطل کی جڑ
دیکھ کر صفدر ہوئے حیران یہ ارض و سما
حیدر کرار سا جری جواں کوئی نہیں
تیغ ذوالفقار جیسی داستاں کوئی نہیں
دشمنِ تیغِ علی کا سائباں کوئی نہیں
بچ نہیں پایا کبھی جو بھی مقابل آ گیا
شاعری :سلیم اللہ صفدر
وہ جو تھا پیکرِ علم و فن اٹھ گیا دہر سے آج خیبر شکن اٹھ گیا| شہادت حضرت علی
شجاعت کا پیکر ہیں میرے علی | حضرت علی کی شان
اگر آپ مزید شان صحابہ پر کلام پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
Hazrat Ali shahadat poetry | Hazrat Ali poetry in urdu 2 lines | Mola Ali poetry in urdu text | Shahadat Mola Ali poetry |