گناہ تو کر چکا لیکن اٹھانے سے میں قاصر ہوں
بس اک نظر کرم مولا ترے در پر میں حاضر ہوں
ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں مولا بتا مجھ کو؟
میں ہوں اک بندہ ِعاصی… بہ چشم ِدیدہ ِتر ہوں
میں اپنی غفلتوں پر میرے رب شرمندہ ہوں لیکن
تمہاری رحمتوں اور برکتوں پر خوب شاکر ہوں
تری رحمت کی امیدیں بڑھائیں حوصلہ میرا
تمہارے خوف سے وحشت زدہ لیکن میں یکسر ہوں
یہ دنیا جانتی ہے تیری ہستی کتنی برتر ہے
میرا دل جانتا ہے کتنا عاصی کتنا کمتر ہوں
تری چاہت ہی اے مولا فقط میرا اثاثہ ہے
یہی دنیا ہے میری میں خضر ہوں نہ سکندر ہوں!
گناہ تو کر چکا لیکن اٹھانے سے میں قاصر ہوں
بس اک نظر کرم مولا ترے در پر میں حاضر ہوں
شاعری : سلیم اللہ صفدر
اگرآپ مزید مناجات یا حمدیہ اشعار پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں