درد اور غم کی سیاہ رات کے مالک سن لےمیری خوشیوں کی حسیں صبح کے خالق سن لے اپنی امت کو کسی حال میں مایوس نہ کرہم گناہ گار سے
سلیم اللہ صفدر
ہمارے دل میں ہے ہر پل ہمارا قبلہ اول ہمارے عزم کا حاصل ہماری راہ کی منزل بہت بیدرد موسم ہے ہر اک کی آنکھ پر نم ہے نہیں
اے میرے دوست اے بھائی تو مجھ کو جاں سے پیارا ہے کہ رنج و غم کی اس دنیا میں تو میرا سہارا ہے
رحمت کا مغفرت کا لیکر پیغام آیا پھر لوٹ کر دوبارہ ماہ صیام آیا کتنی ہے خوش نصیبی، رب کی عطا ہے ہم پر برکت کی اس فضا نے روح
قرآن سکھاتے ہیں فرقان بناتے ہیں توحیدِ کی خوشبو سے روح کو مہکاتے ہیں ہر ایک حرف ہے اجر ، ہر لفظ عبادت ہے قرآن سکھانا تو نیکی ہے سعادت
درد سن لے زندگی کے گر سکھا دے بندگی کے ہم ہیں عاجز تیرے بندے غم مٹا دے ہم سبھی کے مشکلوں کی کر کشائی دل میں بھر دے پارسائی
مدارس دین کا چہرہ مدارس تاقیامت ہیں میرے اجداد کا ورثہ، میرے رب کی عنایت ہیں مدارس مٹ نہ پائیں گے مدارس کم نہیں ہوں گے عدوئے دین کے
رحمتِ دو جہاں جیسا کوئی نہیں ان کے رخسار پر اشک بہتے رہے کھا کے پتھر دعائیں وہ دیتے رہے دانت قرباں کیے، زخم سہتے رہے امتی امتی پھر بھی
حفظ کر کے آج دل میں پیارے اس قرآن کو تو نے آخر کر لیا خوش اپنے رب رحمان کو خیر و برکت اور نیکی خوب تم نے پائی ہے
موٹاپے کا علاج کیسے ممکن ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو تیس سال کی عمر سے پہلے کسی کے ذہن میں آتا نہیں اور تیس سال کی عمر کے بعد
Load More