مجھے تم بخش دینا گر اُمیدوں کی کڑی ٹوٹے | خوبصورت اردو شاعری
مجھے تم بخش دینا گر اُمیدوں کی کڑی ٹوٹے
نہ جانے کس گھڑی ہمدم طنابِ زندگی ٹوٹے
کھڑے ہیں دست بستہ غم جگہ پانے کو اس دل میں
اِنہیں یہ فکر ہے کب تک تِری وابستگی ٹوٹے
بدن ہے ناتواں، ہمت نہیں صدمے اُٹھانے کی
جِسے کل ٹوٹنا ہے وہ تعلق آج ہی ٹوٹے
ستم پرور لِکھے مجھکو مؤرخ پر یہ واجب ہے
مِرے ہاتھوں سے گُلشن کی اگر اک شاخ بھی ٹوٹے
جو تُو کہہ دے ملال و رنج کے طوفان چھٹ جائیں
کُھلیں لب خاک زادوں کے سکوتِ آگہی ٹوٹے
بتوں کی گردنیں کوئی اڑا دے پھر خلیل اللّٰہ
لگے توحید کا نعرہ نظامِ سامری ٹوٹے
خُدا خود کو سمجھنے کیوں لگا ہے آج کا اِنساں،
ہو پھر سے معجزہ کوئی غرورِ آدمی ٹوٹے
جڑیں جو کھوکھلی کرتے رہے ہیں حق پرستوں کی
وہ دشمن چاہتے ہیں اب وقارِ اُمّتی ٹوٹے
خُدا بخشے تجھے بابر ہنر اخلاص مندی کا
ترے اشعار سے "بابر” وجودِ تیرگی ٹوٹے
مجھے تم بخش دینا گر اُمیدوں کی کڑی ٹوٹے
نہ جانے کس گھڑی ہمدم طنابِ زندگی ٹوٹے
شاعری : بابر علی برق