بھارت کا مشن چندریان 3 اور اس کے مقابلے میں ہماری ترجیحات
ISRO moon mission Chandrayaan 3
پچھلے کئی دنوں سے شور ہے کہ بھارت نے اپنے خلائی پروگرام مشن چندریان 3 چاند کی طرف جاری کیا ہے اور چندریان 3 کامیابی کے ساتھ چاند کے جنوبی قطب پر لینڈ کر چکا ہے. اس خبر کے ساتھ ہی جہاں بھارت میں خوشیوں کے شادیانے بج رہے ہیں وہاں پاکستان میں بھی طوفان بدتمیزی برپا ہو چکا ہے. اور مسلسل ریاست پاکستان، حکومت پاکستان کو اس وجہ سے گالیاں مل رہی ہیں کہ بھارت یہ کچھ کر رہا ہے… یہ کچھ کر چکا ہے اور پاکستان میں یہ کچھ ہو رہا ہے وغیرہ وغیرہ.
سب کو معلوم ہے کہ خطے میں بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے حریف سمجھے جاتے ہیں. اگر پاکستان پر تنقید بھارت سے ہوتی تو کوئی عجیب نہیں تھا لیکن یہ سب کچھ پاکستان سے ہو رہا ہے. اور ان لوگوں کے ہاتھوں ہو رہا ہے جو پچھلے ڈیڑھ سال سے ہر ایسے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ رائی مل جائے تو اس کا پہاڑ بنا کر پاکستان کو برا بھلا کہا جا سکے. آپ اگر یہ تحریر پڑھ رہے ہیں تو یہ ممکن ہی نہیں کہ آپ نے پچھلے چار دنوں میں وہ باتیں نہ پڑھی ہوں جو مشن چندریان 3 کے اترنے کے بعد پاکستانیوں نے کیں . یہ وہ لوگ ہیں جو پچھلے ڈیڑھ سال سے ہی یہ باتیں کر رہے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ایسی باتیں کر کے عالمی سطح پر پاکستان کی جگ ہنسائی کر کے ہمارے مطالبات مان لیے جائیں گے… حالانکہ حقیقت تو یہ لگ رہی ہے کہ جتنی باتیں کر رہے ہیں اتنا ہی خود کو اپنی منزل سے دور کر رہے ہیں.
مشن چندریان 3 کیا ہے ؟ اس کے حقیقی مقاصد کیا ہیں؟
سب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مشن چندریان 3 ہے کیا اور اس کے حقیقی مقاصد کیا ہیں…؟ پہلی بات یہ ہے کہ مشن چندریان 3 کا مقصد جو بتایا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ چاند کے جنوبی پول کی سطح پر برف اور قابل استعمال پانی کو تلاش کرنا ہے۔ اور اگر ایسا ممکن ہے تو پھر اس کے بعد وہاں پر انسانی کالونی آباد کرنا ہے. اب صرف چاند نہیں بلکہ مریخ پر بھی زمین سے ایسے مشن بھیجے جا چکے ہیں جو پانی اور قابل استعمال پانی کی تلاش میں گئے لیکن ابھی تک کہیں پر کوئی کامیابی سننے کو نہیں ملی۔ ورنہ اب تک دنیا کا چوہدری امریکہ ضرور وہاں انسانوں کو بھیج کر اس سیارے کو قابل رہائش بنا چکا ہوتا. بھارت کو چاند پر پانی کتنی حد تک مل سکا اس کی معلومات بھی کچھ عرصے تک فراہم ہو جائیں گی۔ یاد رہے سوائے اس تصویر کے سوشل میڈیا پر جتنی بھی تصاویر چل رہی ہیں انڈین جھنڈے یا چندریان کی وہ سب یا تو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا کمال ہیں یا اینیمیٹڈ ہیں ۔ چاند کے اوپر فی الحال اور کوئی کیمرہ موجود نہیں جو چندریان یا انڈین ترنگے کی تصویر بنا کر زمین پر بھیج سکے۔ جو تصویر اس تحریر کے ساتھ منسک ہے فی الحال یہی چندریان سے موصول ہوئی ہے۔
چندریان 3 کا چاند پر جانے کا حقیقی مقصد دراصل مودی سرکار کا الیکشن میں دوبارہ کامیابی حاصل کرنا ہے کہ جس نے چاند کی جنوبی سطح پر سب سے پہلے لینڈ کرنے والے ملک کا اعزاز حاصل کر لیا ہے. یہ سیاسی مقاصد ہیں جو تقریباً ہر جمہوری ملک کی سیاسی حکومت اپنی حکومت کے اختتام پر کرتی ہے تا کہ اسے دوبارہ ووٹ مل سکیں.
ہر ملک کی سیاسی پارٹی اور ہر ملک کی عوام کی مختلف ترجیحات ہوتی ہیں جن کی بنیاد پر سیاسی حکومت فیصلہ کرتی ہے کہ کون سا کام کرنے کی وجہ سے وہ عوام میں مقبولیت حاصل کر سکے گی. پاکستان میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، موٹر وے اور صحت کارڈ اس کی مثالیں ہیں. بالکل اسی طرح انڈیا میں خط غربت سے نیچےزندگی بسر کرنے والوں کے مسائل، ہندو مسلم فسادات، کشمیری مسلمانوں کے مسائل حل ہوں نہ ہوں، مودی سرکار کو یہ لگتا ہے کہ اگر ہمارا چندریان مشن کامیابی سے ہمکنار ہو گیا تو ہم آسانی سے دوبارہ ووٹ حاصل کر سکتے ہیں. اس تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ مودی سرکار کی نظر میں اوپر بیان کردہ ملکی مسائل حل کرنا مشکل یا غیر ضروری ہیں اور چندریان پر اپنا خلائی پروگرام بھیجنا آسان اور مفید ہے. بہر حال جو بھی ہے مودی سرکار یہ سب کچھ سیاسی مقاصد کے لئے ہی کر رہی ہے.
ہماری ترجیحات۔۔۔ صرف اور صرف سیاسی جدوجہد
اب ذرا ہم اپنی ترجیحات پر غور کریں. پاکستان میں کامیابی اور عظمت کا میعار وزیراعظم کی کرسی کا پایہ سمجھا جاتا ہے. پاکستان میں سب سے زیادہ گالیاں سیاسی پوسٹوں پر پڑتی ہیں… سب سے زیادہ ریچ سیاسی پوسٹوں اور سیاستدانوں کو ملتی ہے. آج ہر نوجوان کے ہاتھ میں موبائل اور گھر میں لیپ ٹاپ انٹرنیٹ کنکشن ہے. وہ اس موبائل کے ذریعے اپنے لیے اپنی ذات یا اپنے گھر والوں کے لیے کوئی تعمیری کام کرنے کی بجائے سیاسی انتشار ڈھونڈتا اور پھیلاتا ہے. اور کامیابی کا زینہ وزیراعظم کی کرسی کو سمجھتا ہے.
دلچسپ یہ کہ جب اس کا مقبول سیاستدان وزیر اعظم بن جاتا ہے پھر وہ یہ بیانیہ بناتا ہے کہ حکومت تو ہماری تھی لیکن اختیارات ہمارے نہیں تھے. اب بندہ پوچھے کہ جب تمہارے پاس اختیارات نہیں تھے تو بار بار ایسی حکومت کے لیے جدوجہد کرنا چہ معنی دارد…؟ پھر یہی نہیں. بڑی بڑی سیاسی پارٹیوں سے لیکر چھوٹی چھوٹی دینی جماعتوں تک سب کامیابی کا زینہ وزارت عظمی یا پارلیمنٹ تک رسائی کو سمجھتی ہیں. حالانکہ وطن عزیز کے نوجوانوں کے ٹیلنٹ کی قدر کر کے ان سے بہت سارے تعمیری کام کروا کر، ان کی حوصلہ افزائی کر کے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا جا سکتا ہے لیکن پاکستان میں اگر کوئی تعمیری یا ترقیاتی کام ہو رہا ہے تو بس سیاسی جدوجہد ہے.
سیاسی اور دینی جماعتیں ایسے کسی ٹیلنٹ کی قدر کرنا حرام سمجھتی ہیں. جو ملکی مفاد کے لئے تو بہتر ہو لیکن ان کے سیاسی مفاد کے لئے بیکار
پاکستانی باصلاحیت نوجوان اپنی صلاحیتوں کو یا تو اپنی معیشت بہتر کرنے میں ضائع کر دیتا ہے یا پھر اپنی مقبول سیاسی پارٹی کو مقبول تر بنانے میں. دوسری طرف سیاسی اور دینی جماعتیں ایسے کسی ٹیلنٹ کی قدر کرنا حرام سمجھتی ہیں. جو ملکی مفاد کے لئے تو بہتر ہو لیکن ان کے سیاسی مفاد کے لئے بیکار۔ یعنی کسی نوجوان کا قدرتی ٹیلنٹ کسی سیاسی پارٹی کو کسی قسم کا فائدہ دے تو بہترین ورنہ صفر۔ یعنی گھما پھر کر بات یہ کہ ہر قسم کی طاقت کا استعمال یا تو ذاتی معیشت کی بہتری کے لئے ہے یا پسندیدہ سیاست دان کو پارلیمنٹ یا وزارت عظمیٰ کی کرسی تک پہنچانے کے لیے. وطن عزیز پاکستان کا عالمی دنیا میں نام روشن کرنے کا کسی کو احساس نہیں.
اگر کوئی امیر ہے تو لاقانونیت، عدلیہ، فوج پر تنقید کر کے اپنا پیسہ سیاست پر خرچ کر رہا ہے۔۔۔ اپنے مقبول سیاستدان کو اقتدار دلانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے . اور اگر کوئی غریب ہے تو مہنگائی کا رونا رو کر اپنی صلاحیتوں کو سیاسی انتشار پھیلانے میں ضائع کر رہا ہے بجائے اپنی صلاحیتوں کو اپنے اوراپنے گھر والوں کو معاشی استحکام دینے کے.
باصلاحیت پاکستانی نوجوانوں کو ایسی مشنری فراہم کی جائے جس کی بنیاد پر وہ چاند پر جا کر پانی تلاش کرنے کی بجائے اپنی زمین میں چھپے خزانوں کو تلاش کر کے باہر لا سکیں
چاند پر پانی تلاش کرنا پاکستانی حکومت یا پاکستانی سیاسی جماعتوں کی ترجیحات نہیں اس لیے اس معاملے میں کوئی کوشش بھی نہیں. سیاسی جماعتوں کی ترجیحات فوج کو اپنے ساتھ ملائے رکھنا اور فوج کے ذریعے ہی اگلی بار حکومت حاصل کرنا ہے اور اس مقصد کے لیے جس سے جو بھی ہو رہا ہے اور جیسے بھی ہو رہا ہے پچھلے دس پندرہ سال سے وہ کر رہا ہے. ایک سیاسی جماعت یہ سمجھتی ہے کہ فوج پر تنقید کر کے عوامی پریشر سے دوبارہ حکومت حاصل کر لے گی…. کچھ سیاسی جماعتیں یہ سمجھتی ہیں فوج کی تعریف کر ان کے معیار پر پورا اتر کر وہ اقتدار حاصل کر لیں گے اور اس طرح ملک دوبارہ ترقی کی دوڑ میں شامل ہو جائے گا.
یہ سوچ کسی سیاستدان کے دماغ مین نہیں کہ اللہ رب العزت نے زمین کے نیچے معدنیات کے خزانے اور زمین پر چلتے پھرتے باصلاحیت نوجوان اس ملک کو عطا کیے ہیں جن کی بدولت ملک پاکستان پوری دنیا میں اپنا نام روشن کر سکتا ہے… باصلاحیت نوجوان معاشی مجبوریوں کا شکار ہو کر اپنے گھر کا سوچتے ہیں ملک کا نہیں سوچ سکتے۔ زیر زمین موجود معدنیات کے ذخائر اپنے نکالے جانے کی منتظر ہیں لیکن کہیں پر مشنری نہیں اور کہیں پر طریقہ اخراج نہیں. جس کی وجہ ریکوڈک، سینڈک اور اسی طرح کے تمام منصوبے التوا کا شکار رہتے ہیں. یا پھر ان کو نکالنے کا ٹھیکہ غیر ملکی کمپنیوں کو دینا پڑ جاتا ہے.
حالانکہ ہماری سیاسی جماعتوں اور اہل اقتدار کا کام یہ ہونا چاہیے کہ باصلاحیت نوجوانوں کو بیشک بیرون ملک سے ہی… زیر زمین ذخائر نکالنے کے طریقے سکھا کر انہیں مشنری فراہم کی جائے جس کی بنیاد پر وہ چاند پر جا کر پانی تلاش کرنے کی بجائے اپنی زمین میں چھپے خزانوں کو تلاش کر کے باہر لا سکیں
اگر آپ مزید سائنس و ٹیکنالوجی کے بارے میں پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
ماشاءاللہ ماشاءاللہ بہت زبردست تحریر ہے بہت استفادہ ہوا الحمدللہ ❤️
اللہ رب العزت آپ کو اپنی حفظ و امان میں رکھے
بلکل ایسے ہی ہے کرنا کچھ نہیں ہوتا ہم نے اور باتیں ہمالیہ فتح کرنے کی
اللہ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ کچھ کر سکیں
Wow, marvelous blog structure! How long have you ever been blogging for?
you made blogging look easy. The full glance of your site is fantastic, as well as the content material!
You can see similar here sklep
Wow, awesome weblog structure! How lengthy have you ever been running a blog for?
you made blogging glance easy. The entire glance of your site is excellent, as well as the content material!
You can see similar here e-commerce