مجھے معلوم ہے آئے ماں مجھے تم یاد کرتی ہو

 اے پی ایس میں شہید ہونے والے ایک بچے کا اپنی والدہ کے نام باغ ِ جنت سے تصوراتی پیغام 

0 17

مجھے معلوم ہے آئے ماں مجھے تم یاد کرتی ہو
مری اس قبر کی مٹی پہ تم آنسو بہاتی ہو
خیالوں ہی خیالوں میں مجھے واپس بلاتی ہو
یونہی خود کو ستاتی ہو…یونہی خود کو جلاتی ہو

 

مری آئے ماں نہ گھبراؤ میرا انجام جنت ہے
مری خاطر نہ دکھ جھیلو میری روح پر مسرت ہے
کہ رب کی راہ میں سر کٹوا کے مرنے میں ہی لذت ہے
یہاں رب کی محبت ہے سعادت ہی سعادت ہے…!

 

اگر اس دنیا کو میری نہیں باقی کوئی حاجت
مجھے بھی تو یہاں کے مرغزاروں کی نہیں چاہت
مرا تو جسم کل بھی تھا بشکلِ غنچہ ِفطرت
میری روح آج بھی شاداں بہ شکلِ طائر ِجنت

 

میں رب کے راستے میں قتل ہو کے مسکراتا ہوں
اندھیری رات کا بن کر ستارہ جگمگاتا ہوں
کسی جنت کے پنچھی کی طرح میں چہچہاتا ہوں
میری اے ماں تجھے میں رب کی جنت میں بلاتا ہوں

 

مجھے معلوم ہے بھائی میرا بدلہ چکائیں گے
میرے وہ سب بڑے بھائی میری نصرت کو آئیں گے
میرے دشمن پہ اک طوفان کی صورت میں چھائیں گے
میرے دشمن بھلا آخر کہاں تک بھاگ پائیں گے؟

 

دوبارہ اب نہ رونا ورنہ میں بھی روٹھ جاؤں گا
میری اے ماں میں رو رو کر تری بخشش کراؤں گا
یہ سب آنسو مجھے دے دو انہیں موتی بناؤں گا
میں ان سب موتیوں کو بھر کے اک تاج شہادت میں
کسی دن اذنِ حق پا کر ترے سر پر سجا دوں گا
مگر اے ماں دوبارہ اب نہیں رونا نہیں رونا۔۔۔۔!

 

مجھے معلوم ہے آئے ماں مجھے تم یاد کرتی ہو
مری اس قبر کی مٹی پہ تم آنسو بہاتی ہو
خیالوں ہی خیالوں میں مجھے واپس بلاتی ہو
یونہی خود کو ستاتی ہو…یونہی خود کو جلاتی ہو

 

شاعری :سلیم اللہ صفدر

اگر آپ بیٹی پر اشعار، ماں کی شان میں کلام پڑھنا چاہتے ہین تو یہ لازمی دیکھیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.