ڈارک میٹر اور ڈارک انرجی| یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید

What is dark matter | Is dark matter real

0 25

اکثر دوست سوال کرتے ہیں کہ جب ہم ڈارک انرجی اور ڈارک میٹر کو دیکھ نہیں سکتے تو ہمیں کیسے پتا چلتا ہے کہ یہ دونوں موجود ہہں ؟

اصل بات یہ ہے کہ  دونوں "کائنات” میں موجود ہیں لیکن ہماری آنکھوں سے پوشیدہ ہیں. ڈارک میٹر روشنی کو منعکس نہیں کرتا۔ اس لیے ہم اسے نہیں دیکھ سکتے۔ ماہرین فلکیات کا ماننا ہے کہ کاٸنات  70 فیصد ڈارک انرجی اور 26 فیصد "ڈارک میٹر” پر مشتمل ہے۔ ڈارک میٹر کائنات کو جوڑے ہوٸے ہیں۔ جب کہ ڈارک انرجی کائنات کے پھیلاٶ کو تیز کررہی ہے۔ باقی چار فیصد مادہ اور توانائی ہے جو ہم دیکھ سکتے ہیں۔ یعنی ہم صرف چار فیصد کائنات کو ہی دیکھ سکتے ہیں۔۔!

ڈارک میٹر کے بارے میں ہمیں اس بات سے اندازہ ہوا کہ ایک خاتون ماہر فلکیات (اسٹرونومر) Vera Rubin نے ایک ٹیکنیک ڈویلیپ کی جس کی مدد سے Spiral galaxies میں موجود ستاروں کی روٹیشن ولاسٹی کیلکولیٹ کیا جاسکتی تھی. اس کیلئے اس خاتون  نے گلیکسی میں موجود تمام مادہ گیس، دھول، ستارے کی مدد سے کیلکولیٹ کیا۔ تو گلیکسی کے بیرونی حصے میں موجود ستاروں کی ولاسٹی دوری کہ اعتبار سے کم ہوتی جانی چاہیے ۔ یعنی نیوٹن کے قوانین کے مطابق مرکز سے فاصلہ ذیادہ ہونے پر رفتار میں کمی آنی چاہیے تھی۔

اُسے دیکھ پانا ناممکن تھا اور اسی وجہ سے اسے ڈارک میٹر کا نام دیا گیا

مگر مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ان گلیکسیز میں ستاروں کا فاصلہ مرکز سے بڑھنے پر ولاسٹی یعنی رفتار بڑھتی جارہی ہے۔ اور ٹیکنیک کے مطابق تو تمام تر میٹر کی مجموعی تعداد کو گننے  کے باوجود یہ ممکن نہیں تھا۔ یعنی ولاسٹی کا یوں بڑھتے چلے جانے کے  اس مظہر کیلئے مادہ کی یہ مقدار انتہائی کم تھی۔ اسی بات سے اندازہ ہوا کہ یقیناً وہاں عام مادہ کے علاوہ بھی کچھ ایسا مادہ موجود ہے جو ماس کا تو حامل ہے مگر ہم اُسے الیکٹرومیگنیٹک سپکٹرم سے ڈیٹیکٹ کرنے سے قاصر ہیں۔

یعنی دوربین کے ذریعے نارمل مادہ پر مشتمل ستاروں کی روشنی کے سپیکٹرم سے ان کی رفتار کا اندازہ تو کر سکتے ہیں لیکن جس مادے نے ان ستاروں کی رفتار کو ایکسلریٹ کیا وہ ہمارے آلات مشاہدہ میں نہیں آ رہے تھے۔  اُسے دیکھ پانا ناممکن تھا اور اسی وجہ سے اسے ڈارک میٹر کا نام دیا گیا۔ اب تک لیبارٹری کے تجربات میں تاریک مادّے کے ذرات کا پتہ لگانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور ماہرینِ طبیعیات کئی دہائیوں سے اس کی نوعیت پر بحث کر رہے ہیں۔

ڈارک میٹر کہ موجودگی کا علم ہمیں اُن کی گریویٹی کے ساتھ انٹریکشن سے بھی ہوتا ہے۔ gravitational lensing کی مدد سے گلیکسیز کو دیکھنے پر معلوم ہوا کہ گلیکسیز میں مادہ کے نظر آنے والی مقدار اُن کی گریویٹی کے مقابلے میں کم ہے۔

ڈارک انرجی (Dark Energy)

اس کہ بعد آتے ہیں ڈارک انرجی کی طرف. ڈارک انرجی بھی ڈارک میٹر کی طرح ایک معمہ ہے. اس کہ متعلق ہمیں اس چیز سے اندازہ ہوا کہ کائنات کے بگ بینگ کے بعد سے مسلسل کائنات پھیلتی جارہی ہے۔ اور وقت کے ساتھ ساتھ رفتار کو کم ہونا چاہیے۔ کیونکہ گریویٹی کے قانون کے تحت  مادہ ایک دوسرے کو کھینچتا کرتاہے۔

مگر 1998 میں دو آزادنہ ریسرچر ٹیمز نے اس چیز کو غلط ثابت کیا ہے۔ کائنات کی پھیلاؤ کی رفتار بجائے کم ہونے کے مزید بڑھ رہی ہے۔ اور اس چیز کا Supernovae کی مدد سے معلوم کیا گیا اس عمل کو Redshift بھی کہاجاتا ہے۔  جس کہ مطابق دور جاتی ہوئی روشنی والے اجسام سے نکلنے والی روشنی کی شعاعوں کے wavelength بڑھنے کی وجہ سے وہ Redshift شو کرتے ہیں۔

خلا میں اضافہ ہونا ڈارک انرجی میں اضافے کا سبب ہے

اسی طرح مختلف اوقات میں ایک سپر ناوا کا مشاہدہ کیا گیا۔ جس سے معلوم ہوا کہ کائنات پھیل رہی ہے۔ اور اُس کے پھیلنے کی رفتار بڑھتی جارہی ہے۔ ڈارک میٹر کی طرح ڈارک انرجی بھی نارمل میٹر کے ساتھ انٹریکٹ نہیں کرتی۔ اس لئے اُس کو بھی ڈیٹیکٹ کرنا مشکل ہے۔ تجربات اور مشاہدات سے اس بات کا اندازہ ہوا ہے کہ کائنات کا 70% حصہ ڈارک انرجی پر مشتمل ہے۔ دیکھا جائے تو  ڈارک انرجی کا کردار صرف کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار بڑھنے کی وجہ نا معلوم ہونے کی وجہ سے ہے۔

یعنی کائنات کے پھیلاؤ کی وجہ سے خلا مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اور خلا میں اضافہ ہونا اس کی ڈارک انرجی میں اضافے کا سبب ہے۔ کیونکہ ڈارک انرجی خود خلا کی ایک خاصیت ہے اس لئے خلا کے بڑھنے سے اس مین موجود انرجی کمزور نہیں ہوتی بلکہ اس کی مقدار میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے ۔ یہ اور بات کہ اضافہ تو محسوس ہو جاتا ہے لیکن اضافہ کیوں ہو رہا ہے یہ سمجھ نہیں آتی ۔ اس لئے اسے ڈارک انرجی کہا جاتا ہے۔ ایسا کہا جاسکتا ہے کہ ممکن ہے کہ کچھ ایسی قوت موجود ہو جو یہ پھیلاؤ کی رفتار بڑھنے کا سبب بن رہی ہو۔۔۔۔۔۔!

تحریر: تحسین اللہ خان

اگر آپ تخلیق کائنات کا قرآنی مفہوم سمجھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.