اگر تم عیب میرے دنیا والوں سے چھپا لیتے مجھے بھی دل سے آخر دوست اپنا تم بنا لیتے یہی تو دوستی کا وصف ہے دنیا میں ہر جانب وفاؤں
friendship
آ چل خدا کی جانب تو کس طرف چلا ہے؟ اے بے خبر مسلماں دنیا تو بے وفا ہے لاکھوں کروڑوں شاہاں آئے چلے گئے ہیں مٹی میں مل کے
سچی باتیں اب بتانا جرم ہے جھوٹ سے پردہ ہٹانا جرم ہے روز ہوتا ہے تماشا اک نیا آئنہ لیکن دِکھانا جرم ہے شہر کا حاکم ہے مستی میں مگن
کب تلک کرتے رہیں گے ہم خطا مومنو! آؤ چلیں راہِ خدا ﷻ فانی دنیا کی ہوس کو چھوڑ کر اپنے دل کو مصطفیؐ سے جوڑ کر سارے رشتے
اسے رستہ بدلنا تھا بدل کر راستہ خوش ہے مرے دل کو کچلنا تھا کچل کر بے وفا خوش ہے سنو! ان کو فقط میرا یہی پیغام دے دینا اداسی
اگر تم میری باتوں کو نہ پھیلاتے تو بہتر تھا مجھے خلوت میں میرے دوست سمجھاتے تو بہتر تھا محبت کی لگی کھیتی کو کیوں برباد کر ڈالا؟ اسی
لا پتہ ہو گئے، گـمشدہ ہو گئے با وفا لوگ جانے کہاں کھو گئے! فـائدہ اشـک بـاری کا یہ ہوگیا قطرے آنسو کے داغِ جگر دھو گئے! ظالموں نے کیا
جب سوچ ہماری ایک نہیں یہ عہد نبھائیں گے کیسے آنکھوں میں اگرچہ آنسو ہیں پر دل کو منائیں گے کیسے میں تلخ رویے جھیل بھی لوں میں ہنس