تیرے بیٹے ترے پاسباں اے وطن
تجھ پہ کردینگے قربان جاں اے وطن
نظریاتی محافظ ہیں دیں کے امیں
صاحب علم اور مکتبوں کے مکیں
پیار ہے تجھ سے ان کو اے پیاری زمیں
ان کے دم سے ہے یہ گلستاں اے وطن
تجھ پہ کردینگے قربان جاں اے وطن…
جو تکبیر سے ساری دنیا ہلا دیں
وطن کے سپاہی عدو کو مٹا دیں
ہر اک وار دشمن کا سینے پہ کھایا
مگر رب کے دیں کو ہمیشہ بچایا
جو میلی نظر لے کے اٹھا فضا میں
طیارہ ہر اک دشمنوں کا گرایا
دفاع کرنے والے وطن کے سپاہی…
توحید کے ہم ہیں رکھوالے اور پاک حرم کے خادم ہیں
غیروں کے لیے فولاد مگر اپنوں کے لیے ہم شبنم ہیں
ہم پاکستان اور اہل حرم کا ہے تو اگر بس ایک ہی رب
اسلام کے نام پہ ابھرے تھے اسلام کے نام پہ قائم ہیں
امید اگر ہے تو ہم سے... تنقید بھی ہو…
ہم نعرہ ِ تکبیر سے باطل کو ہلا دیں گے
ہم ایٹمی قوت ہیں، کافر کو بتا دیں گے
تیار رکھو قوت، یہ حکم ِباری ہے
باطل کے مقابل جنگ ہر حال میں جاری ہے
اپنا ہر ایک جواں سو سو پہ بھاری ہے
ایمان کی قوت سے ہر بت کو گرا دیں گے
…
تم تو دھرتی کا فخر ہو لوگو۔۔۔۔!پاک فوج کے تمام ان گنت، نامور اور گمنام شہداء کے نام....جنہوں نے تاریخ کے ہر موقع پر اس چمن کو اپنے خون سے سیراب کیا لیکن کبھی بھی گلشن پاکستان پر خزاؤں کو مسلط نہ ہونے دیا.... !
تم تو دھرتی کا فخر ہو لوگو…
ہم سبز علم کے رکھوالے
(دو رنگوں کے درمیان فرق کرتی ایک نظم.... ایک وہ رنگ جسے دیکھتے ہی روح و جاں کو تازگی اور آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے ، اور ایک وہ رنگ جسے دیکھتے ہی غصہ، نفرت یا حقارت جیسے جذبات دل میں بیدار ہوتے ہیں)
ہم سبز علم…
لا الہ الا اللہ پر ہم سب کا ایمان ہے
نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے
یہ چمن مسلم کے خاک و خون سے سینچا گیا
خواب بن کر سینکڑوں آنکھوں میں یہ دیکھا گیا
یہ چمن ماہ ِمبارک میں رب کا انعام ہے
نظریہ پاکستان ہی بقائے پاکستان ہے…
بابائے قوم آئے تصور میں ایک دن
کہنے لگے عجیب ہے یہ حالت ِوطن
دیکھا تھا ایک خواب جو اقبال نے کبھی
اس خواب کو عمل کا دیا ہم نے پیراہن
اس خواب کے لیے رہے مصروف رات دن
اس خواب کے لیے تھے کیے کس قدر جتن
اک ایک تنکا جوڑا تو پھر آشیاں بنا…