میرے اجداد نے مانگا چمن میں آشیاں لوگو
میرے رب نے عطا کر دی یہ فصل گلستاں لوگو
اگرچہ ظلم و تاریکی میں ڈوبا ہے جہاں لوگو
مگر ہم کو ہمارے رب سے ہے حکم اذاں لوگو
وطن کے نوجوانو یہ وطن اپنا سجاؤ تم
وطن کو ایک گھر سمجھو ، یہ گھر گلشن بناؤ تم
عجب مایوسیوں نے اس وطن کو آج گھیرا ہے
عدم تعلیم اور بیروزگاری کا اندھیرا ہے
مگر اے نوجوانو اب تمہی سے ہی سویرا ہے
امیدوں کے چراغ اب اپنے ہاتھوں…
چلو سبز جھنڈیاں سجائیں ملکر
کہ جشن آزادی منائیں ملکر
یہ دن ہے مسرت کا اے دوستو
اسے پرمسرت بنائیں ملکر
یہ مانا کہ آیا ہے وقت ِ گراں
ترقی کی راہ پر وطن ہے رواں
ہے ممتاز دنیا میں میرا وطن
ہے امت کی امید اور نگہباں
یہ زرخیز…
جاں فدا ارض ملت پہ کر جائیں ہم
تیر دشمن کے بھی سینے پہ کھائیں ہم
وار دیں ہم جوانی چمن کے لیے
فصل گل خوں پسینے سے مہکائیں ہم
غیر تو غیر اپنے بھی دشمن ہوئے
کتنے ویران اپنے نشیمن ہوئے
آزادیوں کے کارواں رکتے بھلا ہیں کب کہاں
رب کی مدد ہو ساتھ جب پاتی ہیں قومیں پاکستاں
اُس سمت ہندو سازشیں، انگریز کا مکر و ستم
اِس سمت اک مرد ِمجاہد کا عزم کوہ ِگراں
لاکھوں ستارے جب چھنے صبح ِ وطن روشن ہوئی
قربانیوں کے بطن سے پیدا…
میرا پیغام پاکستاں، یہ جسم و جان پاکستاں
میں اس کے گیت گاتا ہوں، میری پہچان پاکستاں
ہزاروں دکھ ہیں دنیا کے، مگر ہے مان پاکستاں
ہے گھر اپنا شجر اپنا، یہ نخلستان پاکستاں
عجب بے چینیوں مایوسیوں میں زندگی ٹھہری
ہر اک رہزن بنا ہے آج…