سخن کا آغاز کر رہا ہوں حضورِ والا بہ اِسم اللہ تمام لفظوں میں ہورہا ہے عجب اجالا بہ اِسم اللہ بروزِ محشر اسی کے چہرے پہ ہوگا ایمان کا
حمد باری تعالی
میرا خدا بھی وہی ہے تیرا خدا بھی وہی وہ ہے اکیلا صمد سب سے ہے جدا بھی وہی جو پالتا ہے خلائق کو پتھروں میں بھی جو بھولتا
بول ہو کوئی زباں پر تو سدا تیرے لۓ چپ رہے گر یہ زباں تو یاخدا تیرے لۓ مقصدِ ہستی مرا ہو تیری طاعت یاالٰہ لب پہ ذکرِ پاک ہو
وہ غم ڈھالے گا خوشیوں میں جو غم رب کو بتاؤ تو پلٹ جائیں گے سب پانسے ذرا نظریں جھکاؤ تو لگے جو زخم دل پر مندمل کردے گا سب
بلبل کی چہک، گل کی مہک، چاند ستارے مولا!! تری قدرت سے ہیں یہ سارے نظارے جگنو میں دمک ہے مرے مولا ترے دم سے سورج میں چمک ہے مرے
اے خدائے لم یذل اے خالقِ کون و مکاں تیری قدرت کا نمونہ یہ زمین و آسماں تیری تسبیح و شکر سے تر رہے اپنی زباں تیری رحمت سے منور
خُدا کی عبادت سکوں ہی سکوں ہے نبیؐ کی اِطاعت سکوں ہی سکوں ہے نبیؐ نے بتایا ہمیں جس ڈگر کا وہی راہِ جنت سکوں ہی سکوں ہے یہ دنیا
گناہ تو کر چکا لیکن اٹھانے سے میں قاصر ہوں بس اک نظر کرم مولا ترے در پر میں حاضر ہوں ترا در چھوڑ کر جاؤں کہاں مولا بتا مجھ
حکم پہ کس کے ہوئے قائم زمین و آسماں کس کا سکہ چل رہا ہے کون حاکم ہے یہاں کون ہے ذاتِ نہاں، قدرت میں لیکن ہے عیاں کر رہا
نظر کرم مجھ پر فرما تو میرا رب ہے میں بندہ ترا تیری زمیں، تیرا ہے آسماں چھوڑ کے تجھے ہم جائیں کہاں سب کو فقط ہے تیرا آسرا
Load More