براؤزنگ ٹیگ

اداس نظم

کتنے ہوۓ ہیں صاحبِ عرفاں تمام شد | اداس شاعری

کتنے ہوۓ ہیں صاحبِ عرفاں تمام شد جس نے کیا ہے عشق مِری جاں تمام شد اترا نقاب رخ سے جو اک ماہ جبین کے جتنے تھے لوگ دید کے خواہاں تمام شد اس کو نہ دی شکست سرِ بزم دوستاں خود کر دیۓ وفاؤں کے پیماں تمام شد ہم نے غموں کے دشت میں کاٹی…

اے مرے یار کم نہیں ہوتا| اداس شاعری

اے مرے یار کم نہیں ہوتا شوقِ دیدار کم نہیں ہوتا مرتے جاتے ہیں سب کہانی میں تیرا کردار کم نہیں ہوتا یہ الگ بات جھوٹ رائج ہے سچ کا معیار کم نہیں ہوتا غیروں سے کچھ گلہ نہیں لیکن اپنوں کا وار کم نہیں ہوتا ایک عرصہ ہوا تعلق کو…

کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں| اداس شاعری

کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں راہ پرخار مختصر بھی نہیں مجھ پہ ٹوٹے اذیتوں کے پہاڑ دوست احباب کو خبر بھی نہیں قافلے نے وہیں قیام کیا جس جگہ سایہ شجر بھی نہیں وحشت ہجر جیت جاۓ گی دامنِ ضبط اس قدر بھی نہیں شہر بھر میں ہے خوف کا…

جس پہ دل سے میں یارو فدا ہوگیا| اداس شاعری

جس پہ دل سے میں یارو فدا ہوگیا چھوڑ کر وہ مُجھے بے وفا ہوگیا زخم مجھ کو ملے زندگی میں بہت درد اتنا بڑھا کہ دوا ہوگیا دوستی میں سبھی مطلبی بن گئے یہ جہاں کو اچانک سے کیا ہوگیا؟ ناز کرتا رہا جس پہ دل ہر گھڑی وہ زمانہ خوشی کا ہٙوا…

میں بھی دیکھ لوں مسیحا مجھے کچھ قرار آۓ| اداس شاعری

میں بھی دیکھ لوں مسیحا مجھے کچھ قرار آۓ ہے اگر جہاں میں کوئی مِرا غمگسار آۓ مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ پکارتی ہے دوزخ مِری آگ کو بجھانے کوئی اشک بار آۓ مِرے غمگسار کاتب مِری داستاں میں لکھنا کبھی مختصر ہوۓ غم کبھی بے شمار آۓ بھرے…

کھو گئی ہم سے یوں چارہ گر ! زندگی

کھو گئی ہم سے یوں چارہ گر ! زندگی ڈھونڈتے ہی رہے عمر بھر زندگی ایک مدت سے ہم تیرے مشتاق ہیں ہو ہماری طرف اک نظر زندگی رائیگاں ہی گئی وہ بھی غفلت میں جو لے کے آۓ تھے ہم مختصر زندگی درد سہتے رہے مبتلاۓ اَلَم آزماتی رہی بیشتر…

سمجھا میں غمگسار بڑی بھول ہو گئی| اداس شاعری

سمجھا میں غمگسار بڑی بھول ہو گئی دشمن تھے میرے یار بڑی بھول ہو گئی بھرتے نہیں ہیں زخم یہ دل پر لگے ہوۓ تم سے کیا جو پیار بڑی بھول ہو گئی کاٹی ہے عمر دشت میں جھیلیں مصیبتیں چھوڑا ترا دیار بڑی بھول ہو گئی ڈستی ہے مجھ کو تیرگی بن…

مرے دیس کو اب یہ کیا ہو گیا ہے| اداس شاعری

مرے دیس کو اب یہ کیا ہو گیا ہے قیامت سے پہلے قیامت بپا ہے چلو ڈھونڈ لائیں مِرے یار پھر سے خزانہءِ الفت کہیں کھو گیا ہے کھلے بابِ عرفاں اسی پر ہمیشہ مصائب کا جس نے کیا سامنا ہے اسی لامکاں کے ہیں جلوے جہاں میں کہیں پر جو مخفی…

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ| اداس شاعری

سیہ شب کا فسوں چھانے لگا آہستہ آہستہ کوئی گھر کی طرف جانے لگا آہستہ آہستہ کتابِ عہدِ رفتہ میں جسے تو نے سجایا تھا ترا وہ پھول مرجھانے لگا آہستہ آہستہ گلوں کا ہاتھ شامل تھا اسے ویران کرنے میں یہ اک غم باغ کو کھانے لگا آہستہ آہستہ…