براؤزنگ ٹیگ

بلال آدر

جینا ہوا محال، دسمبر کی رات میں | دسمبر کے مہینے کے حوالے سے اردو شاعری

جینا ہوا محال، دسمبر کی رات میں آیا ترا خیال، دسمبر کی رات میں بے چینیاں ، وبالِ فسوں، تلخیِ خیال کیا کیا نہیں کمال،دسمبر کی رات میں جلتے ہوئے چراغ پہ پانی نہ ڈال دوست مت کاٹ میری کال، دسمبر کی رات میں یہ غم جلا رہا ہے، مرے پاس…

کس احتیاط سے پھر آئینے سجاتے رہے | طویل اردو غزل

کس احتیاط سے پھر آئینے سجاتے رہے تمام عمر جو چہرے یہاں چھپاتے رہے یہ بات لکھ کے کسی ڈائری میں رکھ لیں آپ ہمیں وہ لوگ بھی روئیں گے جو رلاتے رہے عجیب قسم کی عادات غم ذدوں میں تھیں خموش رہ کے فسانے کئی سناتے رہے نظر بھی آئیں تو ہو…

دیکھ کر ناز و ادا تجھ سے محبت کر لی | غمگین اردو شاعری

دیکھ کر ناز و ادا تجھ سے محبت کر لی میں کسی کا نہ رہا تجھ سے محبت کر لی تیرے کہنے پہ ستارے تو نہیں لایا پر تیرے کہنے کے سوا تجھ سے محبت کر لی اہلِ حکمت نے کیے کام منافع والے میں نے اے جانِ وفا، تجھ سے محبت کر لی سارے ناکارہ ہوئے…

خلوص آشنا بندہِ پارسا | حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شان میں خوبصورت کلام

خلوص آشنا بندہِ پارسا ہوا جن سے راضی سبھی کا خدا کریں جن سے رب کے فرشتے حیا ہیں مشکل دنوں کے نبیؐ کے نوا جہاں میں سخاوت کے سلطان ہیں وہ عثمانؓ ہیں خوب انسان ہیں فقیروں کے سچے سہارے غنیؓ خلافت کے روشن ستارے غنیؓ نبی جی…

ہو کے شاہ نام فقیروں میں لکھانے والے | شان عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر منقبت

ہو کے شاہ نام فقیروں میں لکھانے والے اشک ناکردہ گناہوں پہ بہانے والے شمعِ خانہِ کعبہ کو جلانے والے گردنیں ظلم کی دنیا میں اڑانے والے عالمِ زیست میں جو عدل کی پہچان ہوۓ حلقہِ رحمتِ عالم  میں ہی ذیشان ہوۓ شاملِ منصبِ…

شدتِ کرب سے دوچار ہیں تازہ تازہ | اردو شاعری

شدتِ کرب سے دوچار ہیں تازہ تازہ اہلِ مے خانہ گنہگار ہیں تازہ تازہ ہم ازل سے رہے اخلاق کے منصب پہ بلند آپ ہی صاحبِ کردار ہیں تازہ تازہ بزمِ وصلت ہے نہ محفل ہے شکیباوں کی پھول گلدان میں بیکار ہیں تازہ تازہ اُن سے کیا سیکھ سکو…

محبتوں کا قرینہ بنا کے رکھا ہے … درود زینہ بہ زینہ بنا کے رکھا ہے| اردو شاعری

محبتوں کا قرینہ بنا کے رکھا ہے درود زینہ بہ زینہ بنا کے رکھا ہے فقیرِ شہرِ مدینہ نہیں مگر میں نے دلِ زیاں کو مدینہ بنا کے رکھا ہے شعورِ الفتِ احمد نے اہلِ الفت کو یہاں مثالِ نگینہ بنا کے رکھا ہے اب انتظار ہے انکا بلائیں جب چاہیں…

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے | انقلابی اشعار

ہوتے اگر جو شیخ خرد مند شہر کے دیتے نہ جام بھر کے فقیروں کو زہر کے لوگوں نے لاش لاش کا غوغا کیا تھا جب دیکھا تو میں پڑا تھا کنارے پہ نہر کے چنگیز خاں کی نسل کا اب تذکرہ کہاں بیٹھے ہوئے ہیں تخت پہ فرعون دہر کے یہ خواب تھے کہ جن…