پاک سیٹ ایم ایم ون | پاکستان کا دوسرا سیٹلائیٹ پروگرام اور سٹلائیٹ انٹرنیٹ سسٹم

paksat mm1 | PakSat Multi-Mission Satelite 1

0 5

پاک سیٹ ایم ایم ون کے نام سے پاکستان کا دوسرا خلائی مشین الحمداللہ لانچ کر دیا گیا. یہ پانچ ٹن وزنی پاکستانی سیٹلائٹ جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس ہے . تین سے چار دن کے سفر کے بعد یہ سیٹلائیٹ زمین سے 36000 کلومیٹر بلند خلا میں پہنچے گا. اس مشن کی تکمیل و ترتیب میں چین کی طرف سے بھرپور تعاون رہا… چین کے ہی ایک ادارے xichang satellite launch center (xslc) کی رہنمائی یہ مشن روانہ ہوا اور چین کے تعاون کی بدولت ہی ایک ماہ قبل آئی کیوب قمر کے نام سے چاند کی طرف ایک مشن روانہ کیا گیا.

پاک سیٹ ایم ایم ون کے مقاصد

جیسا کہ آپ جانتے ہیں آج کل پوری دنیا گلوبل ویلج کے نام سے جانی جاتی ہے اور پاکستان کے بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں ابھی بھی 4G کی سہولت میسر نہیں. مزید یہ کہ کئی بار موسم کی خرابی کے باعث نیٹ ورک انتہائی کمزور ہو جاتا ہے… گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقے اور بلوچستان کے کچھ صحرائی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں ابھی بھی موبائل کمپنیوں کے نیٹ ورک نہیں پہنچ سکے. دنیا اس وقت آن لائن وڈیو کال، لائیو سٹریمنگ اور 5G کی طرف جا رہی ہے جب کہ ہمارے ہاں ابھی ٹوجی اور تھری جی چل رہا ہے.

تو مواصلاتی نظام (communication system ) میں اتنی کمی کی وجہ سے ریسرچ میں عدم دلچسپی اور ، رابطوں میں کمی اور مواصلات کے نظام میں انتہائی کمزوری دیکھنے کو ملتی ہے. جب آپ کا اپنا سیٹلائٹ ہو گا اور اس کے ذریعے آپ تیز ترین انٹرنیٹ حاصل کر سکیں گے تب آپ معیار زندگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی، ریسرچ اور کمیونیکیشن حتی کہ میڈیکل فیلڈ میں بھی نمایاں طور پر آگے بڑھ سکیں گے.

پاک سیٹ ایم ایم ون کا مقصد ڈیجیبٹل پاکستان بنانا ہے اور اس کے ذریعے دیگر ممالک کے ساتھ ترقی کی دوڑ میں شامل ہونا ہے.

پاک سیٹ ایم ایم ون کی بدولت جی پی ایس سسٹم میں بھی کافی بہتری دیکھنے کو ملے گی یعنی جیسا کہ سب جانتے ہیں موبائل وغیرہ پر گوگل میپ میں پندرہ سے بیس میٹر کی کمی بیشی ہر جگہ محسوس کی جاتی ہے لیکن ترجمان سپارکو کے بیان کے مطابق اس سیٹلائیٹ کی ورکنگ شروع ہونے کے بعد وہ کمی بیشی بھی ختم ہو جائے گی اور گوگل میپ آپ کو ڈائرکٹ لوکیشن بھیجنے کے قابل ہو سکے گا.

پاک سیٹ ایم ایم ون کی فعالی

ترجمان سپارکو کے مطابق پاک سیٹ ایم ایم ون تین سے چار ماہ کے اندر یعنی اگست تک اپنا کام کرنا شروع ہو جائے گا. اگر ایسا ہو گیا تو پاکستان میں تیز ترین انٹرنیٹ سروس یعنی جی بی پر سیکنڈ کے حساب سے انٹرنیٹ ڈیٹا چلنا شروع ہو جائے گا. اس سیٹلائیٹ کی عمر پندرہ سال ہے اور امید ہے پندرہ سال کے دوران اس سے کہیں بہتر مزید سیٹلائیٹ پاکستان سے روانہ کر دئیے جائیں گے. ان شاءاللہ

سیٹلائیٹ انٹرنیٹ بمقابلہ فائبر آپٹیکس

ویسے تو ان دونوں کا موازنہ کرنے کی شاید ضرورت نہ ہو کیونکہ دونوں کا اپنا اپنا کام اور اپنا اپنا فیلڈ ہے اور عین ممکن ہے مستقبل قریب میں بھی دونوں شانہ بشانہ کام کریں. اس کی وجہ یہ ہے کہ سیٹلائیٹ انٹرنیٹ ہر علاقے میں کام کر سکتا ہے لیکن جہاں فائبر اپٹیکس موجود ہیں وہاں فائبر اپٹیکس ہی بہترین آپشن رہے گا۔۔۔۔  سپیڈ اور کوالٹی کے لحاظ سے. جب کہ وہ علاقے جہاں فائبر اپٹیکس کا انفراسٹرکچر بچھانا مشکل ہے وہاں سیٹلائیٹ انٹرنیٹ ایک غنیمت ہے.

ماضی قریب میں سنا تھا کہ سیٹلائیٹ انٹرنیٹ مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ بہت کم رفتار کا حامل ہے یعنی 150mbps. جب کہ فائبر اپٹیکس کی رفتار 1GB per second تک بھی ممکن ہے. اور شاید اسی وجہ سے پاکستان میں سیٹلائیٹ انٹرنیٹ انتا مقبول نہیں ہوا جتنا موبائل فون کمپنیوں کا انٹرنیٹ یا وائی فائی پی ٹی سی ایل یا ڈی ایس ایل کنکشن مقبول ہوئے.

لیکن اب سننے میں آ رہا ہے کہ سٹارلنک جیسے سیٹلائیٹ انٹرنیٹ کی رفتار بھی 1GB per second تک پہنچ چکی ہے. اس صورت میں یقیناً سیٹلائیٹ انٹرنیٹ ہی موثر ہو گا اور ان علاقوں میں تو خاص کر جہاں فائبر اپٹیکس کا انفراسٹرکچر موجود نہیں مثلاً بلوچستان کے صحرائی علاقے اور آزاد کشمیر کے پہاڑی علاقے.

باقی جہاں تک بات ہے مستقل طور پر انٹرنیٹ کی فراہمی تو اس معاملے میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے اکثر سنا ہو گا کہ انٹرنیٹ خراب ہو گیا اور اس کی وجہ کوئی شارک مچھلی ہے جو زیر آب فائبر اپٹیکس کیبل کو اکثر و بیشتر نقصان پہنچا جاتی ہے. تو سیٹلائیٹ انٹرنیٹ ان تمام بندشوں سے آزاد ہو گا اور اس کے اندر اس طرح کی خرابی کے چانسز انتہائی کم ہیں.

پاکستان اگرچہ ایک ترقی پذیر ملک ہے اور باقی دنیا کی نسبت اس میں بہت سی ٹیکنالوجی دیر سے پہنچتی ہے لیکن جس طرح پاکستان کے بڑے شہروں میں ابھی بھی باقی دنیا کی طرح فورجی کی سہولت ، جدید موبائلز، کی خرید و فروخت ممکن ہوئی… یہ امکان بہرحال کیا جا سکتا ہے  کہ اس سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ کی سہولت بھی بہتر ہو سکے.

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستان اور پاکستانی عوام کو روشنیوں اور خوشیوں بھرے رابطوں کی دولت نصیب ہو تاکہ  پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کر سکے.

تحریر: سلیم اللہ صفدر

اگر آپ جدید سائینس و ٹیکنالوجی کے متعلق مزید کچھ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں

کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟ خود جانچیں اور خود ہی اس کا حل نکالیں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.