کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں
راہ پرخار مختصر بھی نہیں
مجھ پہ ٹوٹے اذیتوں کے پہاڑ
دوست احباب کو خبر بھی نہیں
قافلے نے وہیں قیام کیا
جس جگہ سایہ شجر بھی نہیں
وحشت ہجر جیت جاۓ گی
دامنِ ضبط اس قدر بھی نہیں
شہر بھر میں ہے خوف کا عالم
اور کچھ سر پھروں کو ڈر بھی نہیں
کس طرح حال ٹھیک ہو عاطر
میرا تو کوئی چارہ گر بھی نہیں
کوئی تدبیر کارگر بھی نہیں
راہ پرخار مختصر بھی نہیں
شاعری: عمر عاطر
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
اگر آپ دوست کے متعلق شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں