خوف کے زہریلے پھن ہیں حوصلے کے آس پاس | خوبصورت اردو شاعری

5 35

خوف کے زہریلے پھن ہیں حوصلے کے آس پاس
یعنی نقصانات بھی ہیں فائدے کے آس پاس

یوں اندھیرے کی سلاخوں سے ہوا آزاد، دیپ
چند جگنو رکھ دیئے ہم نے دیئے کے آس پاس

مر کے بھی ہمسائگی باقی رہے، سو اک درخت
تم لگا دینا ہمارے مقبرے کے آس پاس

کیا زمانہ ہے دلوں کو توڑ کر بھی آدمی
مسکراتا پھر رہا ہے آئنے کے آس پاس

اک غزل کی یک بہ یک تقدیر روشن ہوگئی
اک غزل روتی رہی بنجر گلے کے آس پاس

میں نےانکی صرف اک تصویرکھینچی تھی کہ بس
تتلیاں ہی تتلیاں تھیں، کیمرے کے آس پاس

ایک شب اک روشنی نے خواب میں آ کر کہا
باوضو بیٹھا کرو روتے ہوئے کے آس پاس

خوف کے زہریلے پھن ہیں حوصلے کے آس پاس
یعنی نقصانات بھی ہیں فائدے کے آس پاس

شاعری: طاہر سعود کرتپوری

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

اس کی خوشیوں کی خاطر میں کتنی محنت کرتا ہوں

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.