سائنس و ٹیکنالوجیسلیم اللہ صفدر

کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟ خود جانچیں اور خود ہی اس کا حل نکالیں

کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟ خود جانچیں اور خود ہی اس کا حل نکالیں

کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کی پل پل کی نگرانی کی جا رہی ہو اور آپ کو علم بھی نہ ہو؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ کے موبائل کے ذریعے آپ کو ٹریس کیا جا رہا ہو جو آپ کے لیے مالی و جانی نقصان کا سبب بن جائے؟

موبائل فون مارکیٹ میں کیا آئے ساری دنیا کا نظام ہی بدل گیا. سوشل میڈیا پر تو جو کچھ ہوا سو ہوا…. انسانوں کی اپنی زندگیاں، معمولات، جذبات سب کچھ تبدیل ہو کر رہ گیا. چند سال پہلے بجلی کے بغیر زندگی ادھوری لگتی تھی… آج کل موبائل کے بغیر ادھوری لگتی ہے . لیکن افسوس یہ کہ جتنا یہ ہماری زندگی کے لیے اہم بنا ہوا ہے… اتنا ہی ہم اس کا طریقہ ِ استعمال سیکھنے سے گریز کرتے ہیں.

ہم ایک طرف جہاں خود اپنی مرضی سے اس موبائل فون کے ذریعے معلومات کسی کو پہنچاتے ہیں وہاں ہماری مرضی یا اجازت کے بغیر بھی یہی موبائل دوسروں تک ہماری معلومات پہنچا سکتا ہے. لیکن نہ ہم اسے روکنے کی کوشش کرتے ہیں …اور نہ ہی اسے روکنے کا طریقہ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں.

اب سب کو معلوم ہے کہ موبائل فون ہائیک ہو سکتے ہیں یعنی کوئی بندہ آپ کے موبائل سیل کے ذریعے آپ کی فون گیلری، آپ کی کالز، آپ کی فیس بک آئی ڈی ،واٹس اپ حتی کہ آپ کے کیمرے تک رسائی حاصل کر سکتا ہے. لیکن ہم نے کبھی اس حوالے سے غور کرنے کی کوشش نہیں کی…. یا اسے سنجیدہ نہیں لیا.

تو اس کا ایک حل تو یہ ہے جو کہ ہمارا قومی مزاج ہے کہ جونہی شک ہو کہ موبائل ہائیک ہو چکا ہے فوراً اسے بند کر دیا جائے یا اسے بیچ دیا جائے… اس کی جگہ نیا خرید لیا جائے. اور کچھ عرصہ بعد دوبارہ اسے بھی ہائیک کرنے دیا جائے.

ڈبل سواری پر پابندی اور موبائل سروس بند کر دینا ہمارا قومی مزاج ہے 

یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ کسی علاقے میں دو موٹر سائیکل سواری تخریب کاری کریں اور ڈبل سواری پر پابندی پورے ملک میں لگ جائے. بجائے اس تخریب کاری کی وجہ جاننے کے یا تخریب کاروں کو جڑ سے پکڑنے کے معصوم عوام کو ذلیل کیا جائے. یا اگر کہیں دہشت گردی کا خطرہ ہو تو بجائے دہشت گردوں کو ٹریس کر کے انہیں پکڑنے کے موبائل سروس بند کر کے عوام کا جینا حرام کر دیا جائے.

سیکورٹی اور حفاظت کے نام پر پابند اور ذلیل کیے رکھنا تو بہرحال ہمارا ملکی و قومی مزاج ہے لیکن وہ معاملات جو ذاتی حد تک ہیں وہاں ہمیں خود اس معاملے میں احتیاط کرنی چاہیے. اب پروبلم یہ ہے کہ موبائل فون ویسے ہی اتنی ذاتی چیز ہے کہ اگر اس میں کوئی بظاہر چھوٹا موٹا مسئلہ ہو تو کسی کو بتانے سے گریز کیا جاتا ہے. اور مزید یہ کہ اس معاملے کی سنگینی کو سمجھنا یا سمجھانا بھی مشکل ہے. بہر حال میں اس آرٹیکل میں کوشش کروں گا کہ آپ پر واضح ہو جائے کہ آپ خود پتا کر لیں کہ کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟

انسان بیمار ہوتا ہے تو نظر آ جاتا ہے. وہ اپنی کیفیت نہ بھی بتائے تو پھر بھی اس کے دوست احباب اسے ڈاکٹر کے پاس لے پی جاتے ہیں. ڈاکٹر اس کی بیماری کی تشخیص کر کے اس کا کوئی نہ کوئی علاج ڈھونڈ ہی لیتا ہے لیکن کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر نظر نہیں آتے لیکن نوجوان ان سے بلاوجہ پریشان رہتے ہیں. اور ان مسائل کو کسی سے ڈسکس کرنے سے کتراتے ہیں. موبائل فون میں ہونے والے اکثر پروبلم بھی انسان کم ہی کسی کو بتاتا ہے کیونکہ یہ ایک بہت ذاتی چیز ہے. اور اسے ڈر ہوتا ہے کہ کسی کو بتایا تو غلطی میری نکل آئے گی جو شرمندگی کا باعث بنے گی. اس لئے اگر موبائل میں کچھ خرابی محسوس بھی ہو تو انسان اسے دوستوں سے ڈسکس کم ہی کرتا ہے.

ہائیکرز عام طور پر دو طریقے سے آپ کے موبائل تک رسائی حاصل کرتے ہیں. ایک آپ کے جی میل وغیرہ کا پاسورڈ حاصل کر کے… اور دوسرا آپ کے موبائل میں کوئی ایپ انسٹال کر کے. اگر آپ کا موبائل ایک سے زیادہ بندوں کے استعمال میں ہے یا آپ کال کے لیے کسی کو دیتے ہیں پھر تو سمجھ لیں اس میں ایپ انسٹال کر کے اسے ہائیک کرنا مشکل نہیں.

اور اگر وہ موبائل صرف آپ کے ہاتھوں میں ہے تو پھر اس میں ایپ انسٹال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کو کسی بھی قسم کا لالچ دے کر کسی لنک پر کلک کروا دیا جائے. جیسے عمرہ کا ٹکٹ، پرائز بانڈ وغیرہ وغیرہ. یاد رہے ایسے لنکس جو ویب سائٹ یا یوٹیوب یا کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ہوں خطرناک نہیں ہوتے. خطرناک لنکس وہ ہوتے ہیں جو کسی ایپ انسٹال کرنے کے لیے دئیے جاتے ہیں یا کوئی لالچ دیکر . تو کوشش کریں ایسے مشتبہ لنکس پر کلک کرنے سے گریز کریں. جن کا یو آر ایل واضح نہ ہو.

فیس بک، واٹس اپ، جی میل، کیمرہ، ٹارچ جیسی ایپس آپ کی موبائیل گیلری تک رسائی مانگتی ہیں جو آپ خود انہیں دیتے ہیں 

فیس بک، واٹس اپ، جی میل، کیمرہ، ٹارچ الغرض بہت ساری ایپس ہیں جو آپ کے موبائل کی گیلری تک آپ کی رسائی مانگتی ہیں اور یہ انسٹال کرتے وقت آپ خود اس کی انہیں اجازت دیتے ہیں. (یہ اور بات کہ بعد میں آپ بھول جاتے ہیں کہ آپ نے بخوشی اجازت دی تھی اور رولز کے ساتھ ایگری کیا تھا ).

اب یہ تمام ایپس گوگل پلے سٹور پر موجود ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر عوام کی طرف سے ان کی ریٹنگز بدلتی ہیں. اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے ایسی ایپس کبھی بھی آپ کے گوگل اکاؤنٹ یا موبائل گیلری کی رسائی کسی ہائیکر کو نہیں دیں گیں . یہ آپ کی ترجیحات اور انٹرسٹ ضرور دیکھتی ہیں لیکن آپ کو اشتہارات دکھانے کے لیے… اس کے علاوہ کچھ نہیں. مثلاً فیس بک کے الگورتھم چند دنوں میں ہی آپ کی ترجیحات اور انٹرسیٹ سمجھ لیتے ہیں اور اسی کے مطابق اشتہارات اور وڈیوز دکھانا شروع کر دیتے ہیں. لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ ان معلومات کو کسی ہائیکر کے حوالے کر دیں. یعنی گوگل پلے سٹور سے ویری فائیڈ ایپس آپ کے لیے خطرے کا باعث نہیں بلکہ وہ ایپس خطرے کا باعث ہیں جو بیرونی لنک پر کلک کرنے سے انسٹال ہوئی ہیں.

موبائل فون ہائیک ہونے کی علامات

ہائیکر ہو اور اپنے کام کے نشان چھوڑ جائے تو اس کا مطلب وہ اپنے مقصد میں ناکام ہے کیونکہ ہائیکر کا کام چھپ کر نگرانی کرنا یا معلومات حاصل کرنا ہے اپنے آپ کو ظاہر کرنا نہیں. اس لیے اس کی سب سے زیادہ کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ لمبے عرصے تک معلومات حاصل کرتا رہے اور اپنے آپ کو چھپائے رکھے. کچھ چیزیں جو اس کے اختیار میں ہوتی ہیں وہ کرتا ہے لیکن کچھ چیزوں کو نہیں چھپا سکتا. اور اپنی موجودگی ظاہر کر ہی جاتا ہے.

بیٹری کا جلدی ختم ہونا یا موبائل فون کا گرم ہو جانا

اگر آپ کے موبائل کے بیٹری جلدی ختم ہو جاتی ہے یا وہ بلاوجہ گرم ہو رہا ہے جب کہ آپ اسے زیادہ استعمال بھی نہیں کرتے تو تو اس کا مطلب وہ کہیں اور استعمال ہو رہا ہے. موبائل فون کا استعمال کے دوران گرم ہو جانا یا کسی آن لائن گیم کے دوران بیٹری کا جلدی ڈاون ہو جانا نارمل بات ہے لیکن جب آپ اسے استعمال ہی نہیں کر رہے اور پھر بھی بیٹری ڈاون ہو رہی ہے تو صاف مطلب ہے کہ اسے ہائیکر استعمال کر رہا ہے.

اب ہائیکر اپنے آپ کو جتنا چھپا لے آپ کے موبائل کی بیٹری تو چارج نہیں کر سکتا اور اسے کم ہونے سے روک بھی نہیں سکتا. اس لئے آپ کو لازمی یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اگر موبائل استعمال نہیں ہو رہا لیکن پھر بھی بیٹری خرچ ہو رہی ہے تو لازمی اسے کوئی اور خرچ کر رہا ہے… چھپ کر!

انٹرنیٹ ڈیٹا کا توقع سے زیادہ استعمال

انٹرنیٹ ڈیٹا استعمال کرنے والے صارفین کو علم ہوتا ہے کہ پیکج کتنے جی بی کا ہے اور کب تک ختم ہو گا. اب اگر ڈیٹا اچانک زیادہ استعمال ہونا شروع ہو جائے یعنی پیکج جلدی ختم ہو جائے تو اس کا مطلب ہائکر آپ کا موبائل ڈیٹا استعمال کر کے معلومات اپنے سرور پر منتقل کر رہا ہے. جس کی وجہ سے آپ کا ڈیٹا خرچ ہو رہا ہے. یہ بھی ایک بڑی علامت ہے اور ایک سوال ہے کہ کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟.

مختلف پاپ اپس کا اچانک نمودار ہونا

آپ کام کر رہے ہیں اور اچانک موبائل پر مختلف پاپ اپ سامنے آنے لگیں تو اس کا مطلب آپ کو ہائیکر کی طرف سے دعوت نامہ ہے کہ فلاں لنک پر کلک کرو تا کہ وہ مزید ایکسس حاصل کر سکے.

کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟ خود جانچیں اور خود ہی اس کا حل نکالیں
ایسے نشانات وہاں پر سامنے آتے ہیں جب آپ کا موبائل ہائیک ہو چکا ہو

غیر متوقع اور غیر روایتی سرگرمیاں

ہائیکر عام طور پر جانتے ہیں کہ آپ کب موبائل استعمال کرتے ہیں اور کب نہیں. اور زیادہ تر ان کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ آپ کا موبائل تب استعمال کیا جائے جب آپ کی طرف سے سکرین آف ہو. تا کہ آپ براہ راست ہائیکر کی موبائل کے ساتھ چھیڑ خوانی نہ دیکھ سکیں. لیکن پھر بھی کبھی کبھی کوئی چیز رہ جاتی ہے جو بعد میں یا اسی وقت آپ کو نظر آ جاے. مثلاً ایک ایپ جو آپ نے کھولی ہی نہیں وہ آپ کو کھلی ہوئی ملے یا اچانک آپ کے سامنے کھل جائے. یا کال لاگ میں کوئی نمبر ڈائل ملے وغیرہ. تو یہ سب علامات ہیں موبائل فون کے ہائیک ہونے کی.

ہئک شدہ موبائل کا کیا جائے

آپ کو جب اندازہ ہو جائے کہ موبائل کے ساتھ کچھ نہ کچھ حد تک گڑ بڑ ہو رہی ہے تو سب سے پہلے وہ ایپس تلاش کریں جو نہ آپ نے ڈاون لوڈ نہیں کیں نہ استعمال کیں لیکن وہ موبائل میں موجود ہیں. آپ ان کو ان انسٹال یعنی ڈیلیٹ کر دیں اور دوبارہ پلے سٹور کے علاوہ اور کہیں سے کوئی ایپ انسٹال نہ کریں. لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب موبائل محفوظ ہو چکا.

اس کے بعد اپنا سارا ڈیٹا یا تو میموری کارڈ میں ٹرانسفر کر دیں یا ڈرائیو میں اور اس کے بعد موبائل فیکٹری ری سٹور کر دیں( ہر موبائل کمپنی کے فیکٹری ری سٹور کرنے کا طریقہ مختلف ہو سکتا ہے اس لئے اپنے موبائل کا نام دیکھ کر یوٹیوب پر اس کے فیکٹری ری سٹور کا طریقہ دیکھ لیں ) موبائل ری سٹور کرنے کا مطلب جی میل سمیت ہر سوفٹ وئیر اڑا دینا. یادرکھیں ہائیکرز سوفٹویر پر حملہ آور ہوتے ہیں ہارڈویئر پر نہیں. اس لئے اب آپ ہر قسم کے وائرس یا ٹروجن ہارس سے آزاد ہیں. اس کے بعد دوبارہ لاگن ان ہوں اور فوراً پاسورڈ بدل دیں. اور ڈیٹا ریکور کر لیں.

1۔ مشکوک اور انجان ایپس ڈیلیٹ کریں

2۔ ڈیٹا محفوظ کریں

3۔ فیکٹری ری سٹور کریں

4۔ پاسورڈ تبدیل کر دیں

5۔ گوگل پلے سٹور سے ویریفائید انٹی وائیرس ایپ انسٹال کرین

6۔ ڈیٹا ریکور کر لیں

موبائل تبدیل کرنا یا ہیک ہونے کے ڈر سے کسی ایپ کا استعمال ترک کرنا مسئلہ کا حل نہیں 

یاد رکھیں موبائل تبدیل کرنا اچھا آپشن ہے لیکن اگر آپ کو سمجھ نہ ہو کہ موبائل کیسے ہائیک ہوتا ہے تو آپ دس موبائل بھی تبدیل کر کے دیکھ لیں. جو غلطی پہلی مرتبہ کی بار بار وہی غلطی کرتے رہیں گے جب تک آپ کو علم نہ ہو جائے کہ غلطی کہاں کی تھی . اس لئے موبائل بدلنے، نیا خریدنے کی ٹینشن سے زیادہ بہتر یہ ہے کہ تھوڑی سی ریسرچ کر لیں کہ کہیں آپ کا موبائل فون ہیک تو نہیں؟… اور پھر  موبائل کو ہائیک ہی نہ ہونے دیں. ہر ماہ پاسورڈ بدلتے رہیں اور ممکن ہو تو فیکٹری ریسٹور کرتے رہیں. اس طرح آپ کا موبائل محفوظ رہے گا ان شا اللہ

تحریر: سلیم اللہ صفدر

اگر آپ مزید سائنسی معلومات کے لئے بلاگ پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

Shares:
135 Comments
Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *