ماں تیری عظمتوں پر خود کو نثار کردوں میں تیرے نام اپنے لٙیْلُ و نٙہار کردوں قدموں کی خاک تیرے پھر بھی نہ بن سکوں گا چاہے میں اپنی ہستی
اذلان الرحمان
بے نظیر و پاکباز و معتبر آمنہ کے لعل سب کے راہبر چاند چہرہ، گیسوئے عنبر، شمیم مشک افشاں، دھوم جن کی ہر نگر ظلمتیں چھائی ہوئی تھیں چارسو اُنؐ
ہے خیالِ مصطفی سے سب مری تاب و تواں مدحتِ سرکار سے ھے روح میری ضوفِشاں ذکرِ احمد سے زمانے میں مِری توقیر ھے ورنہ میں نامعتبر سب سے نکما،
ہجرت بھی ایک سنتِ خیر الانام ہے اللہ کے لیئے جو کرے خوش مقام ہے ہجرت رسولِ پاک نے کی رب کے حکم پر صدیق ان کے ساتھ تھے ان
خوابِ غفلت سے نکل جا ایک دن مرنا بھی ہے اے مسلماں اب سنبھل جا ایک دن مرنا بھی ہے چار دن کی روشنی ہے پھر اندھیری رات ہے آج
زندگی میں اب اُجالے ہی نہیں ھیں ہمنوا ظلمتیں ھی ظلمتیں پھیلی ہوئی ہیں ہرجگہ آڑے آتا ھی نہیں مشکل گھڑی میں کوئی بھی دوستی ہے مطلبی، رشتے ہیں
جنگِ خیبر میں کھڑا ہے حضرتِ مولا علی کفر پر بھاری پڑا ہے حضرتِ مولا علی میرے آقا سے بہت حضرت علی کو پیار تھا دین کا خادم بھی
نبی پاک سے یاری کوئی صدیق سے سیکھے فقیری میں بھی سرداری کوئی صدیق سے سیکھے لقب صدیق ھے جنکا، وفا تصدیق ھے جنکی جوانو! ایسی دلداری، کوئی صدیق سے
لبوں پر ہے مِرے جاری تِری حمد و ثناء مولا نہیں کوئی تِرے جیسا مِرے مشکل کُشا مولا تُو ہی خالق، تُو ہی مالک، تُو سب کا پالنے والا عدم
نبیؐءِ پاک کی چاہت اطاعت کے بِنا کیا ہے ؟ عقیدت دعوتِ ختمِ نبوت کے بنا کیا ہے ؟ کئی نادان اپنی بیٹیاں دفنایا کرتے تھے کہ اس رحمت
Load More