جب رویوں میں بدلاؤ آ نے لگا لمحہ لمحہ ہمیں خوں رُلانے لگا پھیر کر چل دیا روخ وہ اوروں کے سنگ دعوۂِ عشق جو تھا ٹِھکانے لگا میری حالت
شیخ دانش عاصی
صحابہ حق کے ہیں معیار مانو یا نہ مانو تم..! یہی فرما گئے سرکار مانو یا نہ مانو تم..! ابوبکر و عُمَر عثماں علی کے ابنِ سفیاں کے.! عظیم الشان
بدلتے موسموں کا نام ہی تو زندگانی ہے..! ہر اک انساں کی کوئی نا کوئی غمگیں کہانی ہے..! رہِ اہلِ وفا پر چل رہے ہیں سوئے منزل ہم.! تبھی
بھلا بتاؤ بھی کیا ہوا ہے جو اتنا غم سے نڈھال ہو تم ہمارے دل کو جلا کے آنسو بہا رہے ہو کمال ہو تم وہ شمَّع جلتی کہ اُس
تَصوُّر میں ہمارے چاند تارے دسترس میں ہیں..! سمندر دسترس میں ہے کنارے دسترس میں ہیں..! گلِستاں میں خزاں ہے حَبْس بے چاروں طرف لیکن.! حَسیں موسم تخَیُّل
تو ہے کریم یارب عاجز فقیر ہوں میں..! آیا ہوں تیرے در پر یارب حقیر ہوں میں..! بالا بلند و برتر تیری ہے ذات داور.! خاکی وجود میرا ذلت
شب گزر بھی گئی .... انتظار اب بھی ہے دل کی حالت میں اک اضطرار اب بھی ہے ہاں پتہ ہے کہ ...... اب وصل ممکن نہیں پھر بھی دل
مسکرایا کرو ، ظلم ڈھایا کرو! بزمِ ماتم میں نغمے سنایا کرو..! چھوڑ دو فکر وہ کیا کہے گا تمہیں ہر کسی کو نہ خاطر میں لایا کرو ۔۔۔! آئینے
آ ستم گر زور اپنا آزمانے کے لیے آگئے میدان میں ہم جاں لٹانے کے لیے خود سے قاتل آگئے ہم تیرے خنجر کے تَلے اپنے خوں سے زینتِ مَقتل
سمجھ آئیگی دنیا کی تمہیں کب اب خدا جانے نہ جانے روز انساں کتنے ہوجاتے ہیں دیوانے وہ دیکھو غیر کی محفل میں شاید لوگ اپنے ہیں ارے ہاں ہاں
Load More