کٹھن منزل پہ یاروں سے جفا کرنا نہیں آتا جو کرتے ہیں جفا ان سے وفا کرنا نہیں آتا وفاداری میں مخلص جو برے حالات میں بھی ہو مجھے ان
سید محمود شاہ
دل میں دھڑکن جسم میں جو جان ہے آپ پر سب کچھ میرا قربان ہے آپ کی ناموس پر مرنا مجھے زندگی جینے سے بھی آسان ہے کس میں جرات
غم چھپا کر مسکراتا ہوں سدا غمگین ہوں سب کو خوشیاں دے کے بھی میں خود رہا غمگین ہوں دردِ دل سے کس طرح تم کو کروں میں آشنا دور
ہرپل درود ان پہ دل جاں سے پڑھتے پڑھتے پہنچوں گا شہر آقا دن رات چلتے چلتے ہمراہ عاشقوں کے آؤں گا لب سے نکلا طیبہ کو جانے والوں کی
درد میں ہوں مبتلا میں دل میں تیرا زخم ہے تو نے مجھ کو دے دیا پر کتنا گہرا زخم ہے جس کو اپنا میں نے جانا وہ منافق بن
اے شہِ انبیا ہو سلام آپ پر جان و دل سے فدا ہوں تمام آپ پر آپ کی یاد غالب تخیل پہ ہو کیسے پھر نہ لکھوں میں کلام آپ
مومنوں کو ہو مبارک ماہ رمضاں آگیا بخششوں کا فیض جاری ماہ فیضاں آگیا رحمتوں کی برکتوں کی ہر گھڑی برسات ہے دیکھو دیکھو پھر سے ہم پہ ماہ تاباں
مرے نبی کے ہیں گہر عمرؓ علیؓ معاویہؓ عدو کے دل پہ ہیں شَرَر عمر علی معاویہ مجاہدینِ مصطفیٰ عَلم اٹھائے چل دئیے عدو کے صف شکن نَڈر عمر علی
محفلوں میں آپ آتے ہیں نظر سب سے جُدا جیسے تاروں میں ہے روشن اک قمر سب سے جُدا یوں تو سورج روز ہوتا ہے طُلوع ہرشب کے بعد خوبصورت
سچ ہے ہر نفس کا بس صلہ موت ہے کیا خبر کب مری کس جگہ موت ہے چھپ سکیں بچ سکیں ایسا ممکن نہیں میرے رب کا اٹل فیصلہ موت
Load More