بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے |poetry on palestine in urdu
urdu poetry about palestine | palestine poetry in urdu
نہ سر پہ کوئی سایہ ، نہ پیٹ میں روٹی ہے
بارود کی بارش میں تنہا ہے اکیلی ہے
نہ کوئی کھلونا ہے، نہ کوئی سہیلی ہے
بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے
اک صبر وتحمل کا، پیکر ہے زمانے میں
تھک ہار گئی آخر ، اس غم کو چھپانے میں
شاید نہیں باقی کچھ ، ایماں کے خزانے میں
ناکام ہوئی فریاد ، امت کو جگانے میں
یہ ارض مقدس اب اک خون کی کھیتی ہے
بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے
اس آنکھ کا ہر آنسو اک غم کا شرارہ ہے
اس خون کا ہر قطرہ طوفاں کا اشارہ ہے
اک بھائی کفن میں ہے اک ماں کا جنازہ ہے
اس بچی کے منہ سے اب، نکلا یہی نعرہ ہے
بندے ہیں کہاں تیرے اللہ سے کہتی ہے
بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے
اس غم کے سمندر میں رحمت کا کنارہ ہے
ایمان کی دولت ہی مومن کا سہارہ ہے
ہر چند کہ ملت کا وحدت بھی تو پارہ ہے
لیکن اسی بچی کے ایماں کا شرارہ ہے
جو باطلی قوت کو اک خوف سا دیتی ہے
بچی یہ فلسطیں کی یوں آگ سے کھیلی ہے
شاعری : تاج بہادرتاج
دکھی ہے پاک نبیوں کی سرزمیں لوگو
تو رہا قبلہ ہمارا تری عظمت ہے بہت | مسجد اقصی پر اشعار
سر زمیںِ اَمَاْ ہو کے غمگین ہوں میں فلسطین ہوں میں فلسطین ہوں
urdu poetry about palestine | palestine poetry in urdu | palestine poetry in urdu text