آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے | دکھی اداس شاعری | Sad Ghazal in Urdu

| Love Ghazal in Urdu| Heart touching sad poetry in Urdu

0 9

آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے
بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے

تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں
دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی بہت ہوتا ہے

ہم بھی کیا لوگ ہیں سب جھولیاں بھر لاتے ہیں
بے یقینی کا تو ماسہ بھی بہت ہوتا ہے

شکریہ کہہ کے تسلی ہمیں مل جاتی ہے
ورنہ احسان ذرا سا بھی ، بہت ہوتا ہے

یہ جو ہم لوگ دکھائی نہیں دیتے ہیں تمہیں ۔۔ !
کم نمائی کا یہ خاصہ بھی بہت ہوتا ہے

ہم فقیروں کی مناجات کا افسوس نہ کر
ہاتھ خالی ہوں تو کاسہ بھی بہت ہوتا ہے

آپ ہمدردی کے احسان لیے پھرتے ہیں
رونے والوں کو دلاسہ بھی بہت ہوتا ہے

سوکھ جاتے ہیں تعلق کے یہ تالاب ضمیر
جن دنوں آدمی پیاسا بھی بہت ہوتا ہے

آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے
بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے

شاعری : ضمیر قیس

کچھ اور سست شب ِ انہدام ہو گئی ہے | دکھی اداس شاعری

اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں 

If you want to read more sad poetry in Urdu please check

Sad Ghazal in Urdu | Love Ghazal in Urdu| Heart touching sad poetry in Urdu | Sad poetry in Urdu text

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.