آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے | دکھی اداس شاعری | Sad Ghazal in Urdu
| Love Ghazal in Urdu| Heart touching sad poetry in Urdu
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے
بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے
تم کو تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہیں
دکھ بڑا ہو تو خلاصہ بھی بہت ہوتا ہے
ہم بھی کیا لوگ ہیں سب جھولیاں بھر لاتے ہیں
بے یقینی کا تو ماسہ بھی بہت ہوتا ہے
شکریہ کہہ کے تسلی ہمیں مل جاتی ہے
ورنہ احسان ذرا سا بھی ، بہت ہوتا ہے
یہ جو ہم لوگ دکھائی نہیں دیتے ہیں تمہیں ۔۔ !
کم نمائی کا یہ خاصہ بھی بہت ہوتا ہے
ہم فقیروں کی مناجات کا افسوس نہ کر
ہاتھ خالی ہوں تو کاسہ بھی بہت ہوتا ہے
آپ ہمدردی کے احسان لیے پھرتے ہیں
رونے والوں کو دلاسہ بھی بہت ہوتا ہے
سوکھ جاتے ہیں تعلق کے یہ تالاب ضمیر
جن دنوں آدمی پیاسا بھی بہت ہوتا ہے
آشنائی کا اثاثہ بھی بہت ہوتا ہے
بھیڑ میں ایک شناسا بھی بہت ہوتا ہے
شاعری : ضمیر قیس
کچھ اور سست شب ِ انہدام ہو گئی ہے | دکھی اداس شاعری
اگر آپ مزید اداس شاعری پڑھنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی دیکھیں
If you want to read more sad poetry in Urdu please check
Sad Ghazal in Urdu | Love Ghazal in Urdu| Heart touching sad poetry in Urdu | Sad poetry in Urdu text