ناسا کا اگلا ٹارگٹ مریخ پر انسانی آباد کاری | کیا یہ سب آسان ہے یا مشکل؟
Next NASA Mars mission human
ناسا کا اگلا ٹارگٹ مریخ کو انسانی طبیعت کے مطابق بنانا ہے اور کئی سالوں سے اس پر کام ہو رہا ہے ۔ لیکن ہم نے غور کرنا ہے کہ کیا یہ سب کچھ آسان ہے یا مشکل؟
"کیا آپ نے بس یا ریل گاڑی میں طویل سفر کیا ہے ؟ اگر کیا ہے،،،،،،، تو آپ اس چیز سے اچھی طرح سے واقف ہوں گے کہ طویل سفر انسان کو عام طور پر سست کر دیتا ہے۔۔۔۔۔آپ نے زیادہ سے زیادہ مسلسل ایک دو دن سفر کیا ہوگا۔۔۔۔ لیکن آنے والے چند سالوں میں، آپ ایک ایسا شخص بھی دیکھ سکیں گے۔جو ایک دو دن نہیں بلکہ تمام دنیا کے لیے مسلسل اٹھارہ ماہ کے سفر پر روانہ ہوگا۔ عنقریب آپ اسکو فیسبک پر لائیو دیکھیں گے۔
ناسا کا اگلا ٹارگٹ مریخ پر انسانوں کو اتارنا ہے وہاں پر ناسا کی ٹیکنالوجی پہلے سے موجود ہے،،،،،،،،،، اور وہ مسلسل کام کررہی ہے،،،، ایک پرسیورنس نامی مشین تو مریخ پر باقاعدہ آکسیجن بھی بنارہی ہے۔۔۔۔۔زمین کی طرح مریخ بھی چونکہ موشن میں ہے جب دونوں قریب ہوتے ہیں، تو ان کے درمیان تقریبا ساڑھے پانچ کروڑ کلومیٹر کا فاصلہ رہتا ہے۔۔۔۔ ناسا کے ساتھ جو سب سے تیز رفتار اسپیس گاڑی ہے،،،، وہ یہ فاصلہ طے کرنے میں تقریباً 9 ماہ اور 2 ہفتے لیتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے پرانی اسپیس گاڑی ایک سال کا وقت لیتی ہے۔۔۔۔۔اب یہ ناسا کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، ہم کس فلکیات دان کو مریخ پر بھیج دیں؟ اور اگر ہم کسی کو وہاں بھیج بھی دیں،تو وہ وہاں کتنا "stay” کر سکے گا۔۔۔۔ ؟ چاند پر اب تک جتنے بھی فلکیات دان گئے ہوئے ہیں،،،،،،،،، ان میں کسی فلکیات دان نے وہاں بیس گھنٹے سے زیادہ stay نہیں کیا ہے۔۔۔چاند تو پاس بھی ہے یعنی تین لاکھ اور چوراسی ہزار کلومیٹر لیکن مریخ تو زمین سے ساڑھے پانچ کروڑ کلومیٹر دوری پر واقع ہے، اب وہاں فلکیات دان کتنا "stay” کر پائے گا ؟
ناسا کے مطابق "ارٹیمس"خلائی جہاز مریخ پر آنے جانے میں تقریباً دو سال کا وقت لیتا ہے۔ کیا وہ انسان جو اس اسپیس جہاز میں بیٹھا ہوگا، وہ اس طویل ترین سفر سے پاگل نہیں ہوجائے گا ؟ ہم جب لاہور، پشاور یا کراچی جاتے ہیں، تو بس جگہ جگہ رکتی ہے تاکہ پیسنجر ریفریش کر جائیں لیکن اس سفر میں گاڑی پورے نو ماہ بعد رکے گی اور وہ بھی دوسری دنیا کی انتہائی خطرناک جگہ پر۔۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہاں آکسیجن، پانی، خوراک وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اور ضروری نہیں کہ جو فلکیات دان ہم بھیج رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ وہاں تک صحیح سلامت پہنچ بھی سکے۔۔۔ کیونکہ یہ سفر انسان کو نفسیاتی مریض بنا سکتا ہے،، جبکہ ہم محض پچاس کلومیٹر پر جاتے ہوئے تھک جاتے ہیں،،،،،، اور یہ تو ساڑھے پانچ کروڑ کلو میٹر کا فاصلہ ہے؟ ناسا کی ریڈیو سگنلز اور باقی سسٹم زبردست ہے یعنی وہ گاڑی پہنچ پائے گی لیکن اس میں موجود انسان کے بارے میں وثوق سے کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
ناسا کا اگلا ٹارگٹ کن انسانوں کے ہاتھوں مکمل ہو گا ؟
اس وقت زمین سے چار سو کلو میٹر کی دوری پر انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن مسلسل زمین کے گرد گھوم رہا ہے اس میں فلکیات دان رہتے ہیں،، تاہم وہ ہر 90 دن بعد بدلتے رہتے ہیں. بہت ہی کم فلکیات دان ایسے ہوتے ہیں،،،،،، جو سات اٹھ ماہ وہاں پر گزار دیتے ہیں۔۔ وہاں چونکہ انسان زمین کی گریوٹی محسوس نہیں کرتے اس وجہ سے اسکا جسم بہت ہی سست پڑ جاتا ہے۔ چند ہفتوں کے بعد انکے پھٹے ٹھیک طرح سے کام کرنے کے قابل نہیں رہتے کیونکہ وہاں ان کو یہ پتا نہیں چلتا کہ انکے پاؤں اوپر ہیں یا نیچے ؟ جب ایک تجربہ کار فلکیات دان زمین سے 400 کلومیٹر پر چند ماہ نہیں گزار سکتا بھلا وہ خلا میں مسلسل اتنا وقت کیسے گزارے گا ؟
ناسا اپنے خلاباز "Astronauts” کو اس وجہ سے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر مسلسل بھیجتے رہتے ہیں تاکہ چاند اور مریخ پر جانے اور وہاں "stay” کرنے میں "پیش امدہ” ممکنہ مشکلات کے بارے میں پوری جانکاری حاصل کرسکے. دوسری بات یہ کہ مریخ پر آنے جانے کا فی کس خرچہ ملین آف ڈالر ہے۔ میں مکمل مشن کی بات نہیں کررہا ہوں بلکہ صرف ایک فلکیات دان کی بات کررہا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر ناسا نے اس چیز کی اجازت بھی دی تو یہ رسک کون لے گا ؟ آپکے خیال میں ناسا کو کیا کرلینا چاہیے ؟؟؟ مجھے لگتا ہے کہ ناسا کا اگلا ٹارگٹ کو پایہ تکمیل تک پہچانے کے لئے کوئی فلکیات دان ابھی تک تیار نہیں ہے،،،، اور نہ کبھی ہوگا اسکے بارے میں آپ کیا رائے رکھتے ہیں؟ کمنٹ سیشکن میں ضرور بتائیے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
تحریر تحسین اللہ خان
مجھ کو تو ڈراتی ہے اس دشت کی پہنائی | خلا کی وسعتوں کے حوالے سے لکھا گیا ایک مضمون