کانچ کی آغوش میں رہ کر بھی پتھر سے لڑا | امید پر شاعری

1 96

کانچ کی آغوش میں رہ کر بھی پتھر سے لڑا
ناامیدی کی فضا میں بھی مقدر سے لڑا

بزدلی کو مصلحت کہہ کر سبھی خاموش تھے
رب نے دی توفیق میں بے خوف اکثر سے لڑا

گردشِ حالات کا شکوہ کسی سے نہ کیا
نعمتِ توحید لیکر جادو منتر سے لڑا

سب مجھے پاگل سمجھنے پر ہوئے تھے متفق
جب برائے دین میں سرکاری افسر سے لڑا

گفتگو میں نرمیاں اور جستجو میں گرمیاں
قطرہِ گمنام ہوکر بھی سمندر سے لڑا

جیت میرے پاؤں میں آکر گری ہدہد میں جب
ہار جاؤں گا کسی دن،  اس تصور سے لڑا

کانچ کی آغوش میں رہ کر بھی پتھر سے لڑا
ناامیدی کی فضا میں بھی مقدر سے لڑا

1 تبصرہ
  1. bezpieczne zakupy کہتے ہیں

    You are in reality a excellent webmaster. This web site loading velocity is incredible.
    It sort of feels that you are doing any distinctive trick.
    Also, the contents are masterpiece. you have performed a
    great task in this matter! Similar here:
    bezpieczne zakupy and also here: Najtańszy sklep

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.