بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی۔۔۔۔ ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
بندہ پرور کبھی نہیں ہوتی
ہم سے تو پیروی نہیں ہوتی
ہجر میں خوب ہوتی ہے لیکن
وصل میں شاعری نہیں ہوتی
تم سے کس نے یہ کہہ دیا آخر
دشت میں زندگی نہیں ہوتی
انگلیاں بھی جلا چکا ہوں میں
جانے کیوں روشنی نہیں ہوتی
آس کے دیپ بجھ گئے…