نظر میں طیبہ کا پیارا نگر سجاتے ہیں
عطا خدا نے کیا تھا ، سفر سجاتے ہیں
وہ پیارا گنبد خضری نگاہوں میں ہے بسا
ہم اس کی یاد سے جان و جگر سجاتے ہیں
نبی کے روضے کی جالی کے سامنے ہے جو
تصورات میں پیاری ڈگر سجاتے ہیں
نظر میں رہتے ہیں…
سوئے طیبہ جونہی قافلہ ہو گیا
اشکوں کا بھی رواں سلسلہ ہو گیا
جو نبی ﷺ کے نگر کی طرف ہے بنا
ہم کو محبوب وہ راستہ ہو گیا
فضل رب سے چلے ہیں مدینہ کی اور
اب ہمارے لیے فیصلہ ہو گیا
یاد آقا ﷺ میں ہم بھی چلے جا رہے
لب پہ جاری یہ صل علی…
طیبہ کا سفر قسمت میں ہوا، جنت کا سفر آسان ہوا
ہم جیسے گناہگاروں کے لیے بخشش کا اک سامان ہوا
کتنی ہی دعاؤں کے بدلے، رب نے فرمائی نظر کرم
اک حسرت آج تمام ہوئی، اک پورا آج ارمان ہوا
کھجوروں کی بستی والی سب سے پہلی نشانی ڈھونڈنے کے لیے صحراوں اور کالے پتھروں والی زمینوں کے درمیان گرتے پڑتے اور دوبارہ اٹھتے سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ کے جذبات کو محسوس کرتے ہوئے لکھی گئی نعت..... جب میں نے اپنی والدہ محترمہ کے ساتھ عمرہ…