مدارس دین کا چہرہ مدارس تاقیامت ہیں میرے اجداد کا ورثہ، میرے رب کی عنایت ہیں مدارس مٹ نہ پائیں گے مدارس کم نہیں ہوں گے عدوئے دین کے
Urdu poetry about Islam
ہے آج ہوا دین سے کیوں دور مسلمان ہے آج بھلا کیوں نہیں سینوں میں وہ ایمان کم ہو گئی مسجد سے وہ اذکار و تلاوت ہر فرد موبائل میں
آؤ بچو سناؤں کہانی تمہیں رب کی جس میں ملے گی نشانی تمہیں موسی ہارون تھے رب کے پیارے نبی وقت کے وہ قوی اور دلارے نبی
کیا خوب ہی روشن تھا مکہ کی فتح کا دن ایماں کی بقا کا دن، ہر بت کی فنا کا دن ہجرت کی شبِ وحشت، تاریکی و تنہائی فتح کی
ہر وقت ہو دھیان خدا دیکھ رہا ہے مومن تِرا ایمان خدا دیکھ رہا ہے اعلانیہ خطا ہو یا پوشیدہ خطا ہو ہر حال میں نادان خدا دیکھ رہا
نبی کی نعت سے دل میں اجالا کرتا ہوں میں ان کے ذکر سے خود کو سنوارا کرتا ہوں ہیں کیفیات عجب دل کی رب عطا جو کرے مجھے خبر
صحابہ سے جو بدگماں کررہے ہیں منافق ہیں خود کو عیاں کررہے ہیں صحابہ سے جو بدگماں کررہے ہیں منافق ہیں خود کو عیاں کررہے ہیں یہ بہروپیوں
مومنوں کو ہو مبارک ماہ رمضاں آگیا بخششوں کا فیض جاری ماہ فیضاں آگیا رحمتوں کی برکتوں کی ہر گھڑی برسات ہے دیکھو دیکھو پھر سے ہم پہ ماہ تاباں
اِدھر بھی خدا ہے، اُدھر بھی خدا ہے وہ سب سے بڑا ہے، وہ سب سے بڑا ہے شجر میں، ہجر میں، ہنر میں، نظر میں سفر میں، ظفر
مدارس شریعت کی پہچان ہیں مساجد سکونِ دل و جان ہیں درو و سلام اور نماز و اذاں تلاوت تہجد دعا ہو جہاں فرشتوں کی محفل سجی ہے وہاں
Load More